اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شادیوں کا سیزن زوروں پر ہے اور بڑے پیمانے پر تہواروں کی میزبانی کے ساتھ ساتھ حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں سستی کی جارہی ہے، ایک وقت تھا جب ہم نے کورونا وائرس کو اپنے عروج پر دیکھا، جب ملک میں مثبت کیسز کا تناسب 10 فیصد تک پہنچ گیا تھا،مگر اب کراچی میں اومیکرون میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ اومیکرون وائرس کی وجہ سے یہ شرح چونکا دینے والی حد 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ فروری کے وسط تک کورونا وائرس کی پانچویں لہر اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی سب سے بڑی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگلے دو سے تین ہفتے نازک ہو سکتے ہیں۔ اس میں سیاسی جلسوں اور دیگر اجتماعات پر مکمل پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔ صرف اس ہفتے میں ہم نے کراچی کے قلب میں ایک پرہجوم فوڈ فیسٹیول اور کئی سیاسی جماعتوں کی احتجاجی ریلیاں بھی دیکھی ہیں۔

حکومت کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے پر سخت سزائیں اور جرمانے عائد کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے میں بھی ناکام رہی ہے کہ صرف ویکسین شدہ افراد ہی شاپنگ مالز، ہوٹلوں اور عوامی مقامات پر داخل ہوں۔ حکومت نے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے اپنے فیصلے میں بھی تاخیر کی اور بالآخر مثبت شرحوں پر نظرثانی کرنے کا اعلان کیا۔ اب پی ایس ایل اس ماہ کے آخر میں شروع ہونے والا ہے، حکومت کی جانب سے ایک چوتھائی تماشائیوں کو آنے کی اجازت دی گئی ہے، جس میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ آنے والے تمام افراد ویکسین لگوا چکے ہوں۔

اومیکرون ویریئنٹ نے پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ریاستہائے متحدہ میں ایک ہی دن میں دس لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں اور ہندوستان میں صورتحال ایک بار پھر ابتری کی جانب بڑھ رہی ہے، بہت سے ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون زیادہ آسانی سے پھیلتی ہے، لیکن زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔

ڈبلیو ایچ او نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال وبائی بیماری ختم نہیں ہوگی اور نہ ہی اومیکرون سے چھٹکارا مل پائے گا، اس کا سامنا ہمیں رہے گا، اس کا مطلب ہے کہ یہ صحت عامہ کے اقدامات میں نرمی کا وقت نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم ایک بار پھر حالات کو قابو سے باہر ہوتے دیکھیں، حکومت کو اس حوالے سے بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts