شوگر اسکینڈل، جہانگیر ترین کی گرفتاری روکنے کیلئے جے آئی ٹی سربراہ کو تبدیل کرنیکا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انکوائری اور اینٹی منی لانڈرنگ کیسز کو تین ماہ کے اندر نمٹایا جائے، ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ
انکوائری اور اینٹی منی لانڈرنگ کیسز کو تین ماہ کے اندر نمٹایا جائے، ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کرنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق جے ٹی آئی کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کو وفاقی وزیر خسروبختیار کے خاندان کی ٹو اسٹار شوگر مل کے خلاف تحقیقات کرنے پر ہٹایا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی ٹیم خسرو بختیار کو ٹو اسٹار شوگر مل میں 13 کروڑ کے شیئرز رکھنے پر طلب کرنا چاہتی تھی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان نے وفاقی حکومت سے جہانگیر ترین کی شوگر اسکینڈل میں گرفتاری کی اجازت مانگی تھی۔ ڈاکٹر رضوان جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے کے اپنے موقف پر قائم تھے کہ انہیں ان کے کام سے روک دیا گیا تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ڈاکٹر رضوان کو ایف آئی اے سے فارغ کیا گیا ہے یا نہیں، تاہم ڈاکٹر رضوان کو حکومت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔

ذرائع کے مطابق چینی اسکینڈل کے خلاف جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم رواں ہفتے مزید 5 شوگر ملز مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے جارہی تھی۔ اس وقت تک مجموعی طور پر 12 ایف آئی آر درج ہیں جن میں سے 3 پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور ایک ایف آئی آر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف درج ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان اور سٹہ مافیا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پراسیکیوشن میں کمزور تھی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر رضوان کے بعد اب شوگر اسکینڈل انکوائری سینئر افسر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ابو بکر خدا بخش کے سپرد کر دی گئی ہے جو اب تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بھی ہوں گے، جبکہ اب تحقیقات نئے سرے سے ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں : راولپنڈی میں گاڑیاں چھیننے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار، ڈرائیور اور کار بازیاب

Related Posts