سبسڈی اور مالی مدد کا مقصد کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔وزیر اعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سبسڈی اور مالی مدد کا مقصد کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔وزیر اعظم
سبسڈی اور مالی مدد کا مقصد کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔وزیر اعظم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے سبسڈی اور مالی امداد کا مقصد کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کم آمدنی والے اور کمزور طبقوں کو ریلیف کی فراہمی کے لئے مختلف شعبوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کےاثرات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ 

اجلاس کو  بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کا بنیادی مقصد عوام اور خصوصاً کمزور اور کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف پہنچانا، صنعتوں کا فروغ اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

بریفنگ میں  بتایا گیا کہ توانائی کے شعبے میں مجموعی طور پر 251 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔تین سو سے کم یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لئے کم قیمت پر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے اس سال 162ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے۔

بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے ساڑھے 8 ارب روپے، جبکہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام کے لئے 18 ارب روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر اور کے الیکٹرک کے لئے بالترتیب 3 ارب اور 25ارب روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ صنعتی شعبے کو مناسب قیمت پر بجلی کی فراہمی کے لئے 10 ارب روپے جبکہ گیس کی فراہمی کی مد میں 24 ارب روپے مہیا کیے جا رہے ہیں۔گندم اور آٹے کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے بھی حکومت کی جانب سے اربوں روپے سبسڈی کی مد میں فراہم کیے جا رہے ہیں۔

ان میں اسٹریٹیجک ذخائر کو یقینی بنانے کے لئے 5 ارب روپے، گلگت بلتستان کےلئے گندم کے بقایا جات کی مد میں 8 ارب روپے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر رمضان پیکیج کے لئے 2ارب 50 کروڑ روپے جبکہ پرائم منسٹر ریلیف پیکیج کی مد میں 21 ارب روپے سبسڈی ہے۔

گلگت بلتستان کے لئے گندم پیکج کی مد میں رواں مالی سال کے لئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اجلاس میں سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کے تحت 192 ارب روپے اور اس پروگرام کے مختلف شعبہ جات مثلاً کفالت، وسیلہ تعلیم، انڈر گریجویٹ اسکالرشپ، پاورٹی گریجوئیشن، اثاثہ جات کی منتقلی، بلا سود قرضوں و دیگرکی تفصیلات پیش کی گئی۔ 

احساس پروگرام کے علاوہ برآمدات میں اضافے اور ریلوے کے شعبے میں حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رقوم کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں جن پر وزیر اعظم عمران خان نے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب بھی کیا۔ 

 خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے  کہا کہ مختلف شعبوں میں حکومت کی جانب سے سبسڈی اور مالی سپورٹ کی فراہمی کا مقصد کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔سبسڈی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ رقم متعلقہ افراد اور متعلقہ مقصد کے لئے فائدہ مند ثابت ہو ۔

وزیرِ اعظم نے سبسڈی کے اثرات کے جائزے کی اہمیت پر زور دیا۔توانائی اور دیگر شعبوں میں صورتحال اور عوام پر سے بوجھ کم کرنے کے حوالے سے حکومتی کوششوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اداروں کی کرپشن اور انتظامی بد عنوانی اور غفلت کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی ۔

عمران خان نے کہا کہ اس پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کی کامیابی پر بھی اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالی سال کےدوران عوام کو منی بجٹ سے محفوظ رکھنا حکومت کی اہم کامیابی ہے اور فنڈ کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور ان کی سمت پر اعتماد کا مظہر ہے۔

بڑے بجلی چوروں کو پکڑنے کیلئے وزیر اعظم نے وزیر توانائی کو خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا  کہ اس پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کارٹیلز اور ناجائز منافع خوری کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف ایکشن پر بھی بھرپور توجہ دی جائے تاکہ عوام کو چوری ،سسٹم کی کوتاہیوں اور استحصال سے بچایا جا سکے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے کام کرر ہی ہے جبکہ پاکستان میں معاشی استحکام لانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

 اسلام آباد میں ممتاز صنعت کار اور سابق ممبر قومی اسمبلی حاجی نسیم الرحمٰن، سابق چیئرمین خیبر پختونخواہ بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ فیصل سلیم الرحمٰن نے وزیر اعظم سے گزشتہ روز  ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: معاشی استحکام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔وزیر اعظم

Related Posts