اردو یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کا تصادم، سابق وائس چانسلر اور متعدد طلبہ زخمی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اردو یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کا تصادم، سابق وائس چانسلر اور متعدد طلبہ زخمی
اردو یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کا تصادم، سابق وائس چانسلر اور متعدد طلبہ زخمی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں کے مابین تصادم ہوا جس کے نتیجے میں سابق وائس چانسلر اور متعدد طلبہ زخمی ہو گئے ہیں۔ جامعہ اردو میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ تدریسی عمل بھی معطل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے گلشن اقبال کیمپس میں دو طلبہ تنظیموں کے مابین لڑائی سے پیر کوجامعہ میں تدریسی عمل معطل ہو گیا۔ غیر تنظیمی طلبہ میں لڑائی کی وجہ سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تصادم کے دوران ڈنڈوں اور لاٹھیوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

پاک بحریہ اور اے این ایف کی مشترکہ کارروائی، 75کروڑ کی منشیات برآمد

 ڈنڈے اور پتھر لگنے سے متعدد طلبہ زخمی ہوئے جس کے بعد پولیس اور رینجرز نے صورتحال کو کنٹرول کیا۔ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر کی جانب سے طلبہ کو روکنے کی وجہ سے انہیں بھی دھکے دیئے گئے جس کی وجہ سے وہ بھی زخمی ہو گئے۔ 

گزشتہ روز وفاقی اردو یونیورسٹی میں پختون اسٹوڈنٹ فیڈریشن (پی ایس ایف ) اور امامیہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (آئی ایس او ) کے مابین تصادم ہوا جو قبل ازیں دو روز سے تو تکرار تک محدود رہا، تاہم یونیورسٹی میں ناقص سیکورٹی اور غفلت کے باعث تصادم بڑھ گیا۔ 

تصادم اور ہاتھا پائی کی زد میں اساتذہ اور غیر تنظیمی طلبہ بھی آگئے۔ تھانہ عزیز بھٹی پولیس کے ایس ایچ او عدیل افضال کا کہنا ہے کہ ہم نے خود انتظامیہ سے رابطہ کیا کہ وہ آکر قانونی کارروائی کی درخواست دیں، تاہم رات گئے تک یونیورسٹی سے کوئی بھی نہیں آیا۔

تھانہ عزیز بھٹی کے ایس ایچ او نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ وائس چانسلر سے بات کرکے پھر کچھ بتا سکیں گے۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے درخواست دی تو کارروائی کریں گے۔تصادم کے نتیجے میں طلبہ ذرائع کے مطابق 3 طلبہ زخمی ہوئے۔ 

طلبہ ذرائع کے مطابق کسی بھی ہسپتال سے ایم ایل او یا قریبی تھانے میں درخواست کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ حیرت انگیز طور پر طلبہ تنظیموں اور یونیورسٹی دونوں کی جانب سے واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، نہ ہی مذمت کی گئی۔

تصادم کی ممکنہ وجوہات

اساتذہ کا کہنا ہے کہ جامعات میں طلبہ تنظیموں کی یونین نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ تنظیموں کے کارکنان پڑھائی سے زیادہ بیٹھکوں پر توجہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے مسائل بڑھتے ہیں۔یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ بیرونی تنظیمی کارکنان کو ساتھ بٹھا لیتے ہیں۔ 

یونیورسٹی کے اساتذہ کے مطابق ضروری ہے کہ باہر کے سینئرز اور ماضی کے تنظیمی لڑکوں کا یونیورسٹی میں بلا ضرورت داخلہ بند کیا جائے۔ بعض اساتذہ کا خیال ہے کہ جامعہ اردو گلشن اقبال کیمپس میں انتظامیہ اور اساتذ کے اختلافات بھی کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔ 

قبل ازیں نامعلوم افراد نے یونیورسٹی کی دیواروں پر چاکنگ بھی کی جو انتظامیہ ، کیمپس انچارج اورسیکورٹی اہلکاروں کی واضح غفلت کا نتیجہ تھا جس کے بعد گزشتہ 2 روز سے جاری لڑائی کے بعد باقاعدہ تصادم ہونا بھی سکیورٹی اور انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ 

اس حوالے سے اساتذہ کا مزید کہنا ہے کہ انتظامیہ کے معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے اس طرح کے مسائل کھڑے کیئے جاتے ہیں۔ انجمن اساتذہ گلشنِ اقبال کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر راشد تنویر نے بیان جاری کیا ہے کہ طلبہ تنظیموں کے تصادم سے تدریسی عمل معطل ہوا۔

جنرل سیکریٹری ڈاکٹر راشد تنویر نے مزید کہا کہ طلبہ و طالبات کی مدد کیلئے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر آگے آئے۔ طلبہ نے ان کو دھکے دئیے جس سے ان کے ہاتھ اور بازو زخمی ہوئے۔ کچھ بدتمیزی غیر تدریسی عملے کے ساتھ بھی ہوئی۔ واقعے کی مذمت اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

Related Posts