اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مشکوک افراد کے اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے پر بینکوں کو 21 لاکھ ڈالر سے زائد جرمانہ کردیا ہے۔
مرکزی بینک نے شیڈول فور میں شامل کردہ زیر نگرانی لوگوں اور ان سے وابستہ دیگر افراد کے نئے اکاؤنٹس کھولنے پر ایکشن لیتے ہوئے موجودہ مالی سال کے دوران اب تک مختلف بینکوں پریہ بھاری جرمانہ عائد کیا ۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی اور اگست کے دوران گھی اور خوردنی تیل کی فروخت میں 30 سے 35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی
اسٹیٹ بینک کے مطابق دس کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکس نے پرانے مشکوک اکاؤنٹس منجمد نہیں کیے جس کی وجہ سے ان پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی سلسلے میں 8 بینکوں پر 34 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا نیا ری فنڈ پے منٹ سسٹم متعارف کروا دیا گیا جس کا نام “فاسٹر” رکھا گیا ہے۔ ایف بی آر نے “فاسٹر” نامی ری فنڈ پے منٹ سسٹم برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے متعارف کروایا ہے۔ ابتدائی طور پر اس کا اطلاق پانچ برآمدی شعبہ جات میں ہوسکے گا۔ سسٹم کے تحت برآمد کنندگان کو کروڑوں کے تسلیم شدہ فنڈز جاری کیے جاسکیں گے جس سے برآمد کنندگان کی مشکلات آسان ہوں گی۔
مزید پڑھیں: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا نیا ری فنڈ پے منٹ سسٹم “فاسٹر” متعارف