سابق صدرِ پاکستان و سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف پر خصوصی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، پرویز مشرف نے انصاف کی فراہمی کی استدعا کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سنگین آئین شکنی کیس پر خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سابق صدر نے جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ کی طرف سے تحریر کردہ فیصلے کے پیرا 66 پر اعتراض اٹھایا ہے۔
درخواست گزار جنرل (ر) پرویز مشرف نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ فیصلے کے پیرا 66 کے مندرجات قانون کے مطابق درست نہیں، انہیں حذف کیا جائے۔
سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) پرویز مشرف نے اعتراض اٹھایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پہلے سے زیر سماعت معاملے کا فیصلہ خصوصی عدالت کیسے سنا سکتی ہے؟ جبکہ خصوصی عدالت نے عجلت میں انصاف کے تقاضے نظر انداز کیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرف سے اپنے خلاف خصوصی عدالت کی سماعت اور فیصلے کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست پر ججز کا خصوصی فل بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سفارش پر تشکیل دیا جانے والا فل بینچ سنگین آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت کے قیام پر سابق آرمی چیف کی درخواست کی سماعت کرے گا۔
مزید پڑھیں: خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست پر فل بنچ تشکیل