پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز جو کہ دونوں ہی پہلی بار فائنل میچ میں پہنچے ہیں اور گھر بیٹھے تماشائیوں کا جوش و خروش دیدنی ہے۔
لاہور قلندرز کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف کراچی کنگز اور لاہور قلندر کے درمیان پی ایس ایل کے فائنل میچ کو پاک بھارت میچ سے تشبیہ دے چکے ہیں، جو خود ایک دلچسپ بیان سہی، آئیے پی ایس ایل 2020ء کے بارے میں دیگر دلچسپ حقائق پر غور کرتے ہیں۔
فروری اور مارچ میں پی ایس ایل 5 کے میچز
رواں برس پی ایس ایل 5 اِس حوالے سے بھی تاریخی حیثیت رکھتا ہے کہ یہ اپنی روایتی طوالت سے کہیں زیادہ طویل رہا کیونکہ کورونا وائرس نے پی ایس ایل کے رنگ میں بھنگ ڈال دیا تھا۔
وائرس کے باعث پی ایس ایل کے میچز ملتوی کرنا پڑے جو اب جا کر کھیلے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں کون سے میچز میں کیا ہوا تھا، اس پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
پی ایس ایل 5 میں مجموعی طور پر 34 میچز ہیں جن میں سے پہلا میچ 20 فروری کو اسلام آباد یونائیٹیڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ہوا۔ اسلام آبا یونائیٹڈ 168 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 7 وکٹوں کے نقصان پر ہدف پورا کر لیا۔
ٹی ٹوئنٹی کے فارمیٹ میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں کراچی کنگز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 201 رنز بنائے اور ان کے صرف 4 کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے جبکہ پشاور زلمی کی ٹیم20 اوورز میں صرف 191 رنز بنا کر میچ ہار گئی۔
تیسرے میچ میں لاہور قلندرز ملتان سلطانز سے ہار گئے۔ چوتھے میچ میں پشاور زلمی نے 6 وکٹوں سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دی۔ پانچویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کو 8 وکٹوں سے ہرایا۔
چھٹے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 5 وکٹوں سے ہرا دیا۔ ساتویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے لاہور قلندرز کو 1 وکٹ سے ہرایا۔ 8ویں میچ میں ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 6وکٹوں سے شکست دی۔
فروری کے دوران کل 13 میچز ہوئے جبکہ مارچ کے دوران پی ایس ایل 5 کے 17 میچز کھیلے گئے جو مجموعی طور پر 30 میچز بنتے ہیں لیکن باقی کے 4 میچز سے قبل کورونا وائرس نے پی ایس ایل پر حملہ کردیا۔
کورونا وائرس ایس او پیز کے باعث 15 مارچ کے بعد باقی تمام میچز کو ملتوی کرنا پڑا جس سے کرکٹ کے شائقین میں مایوسی پھیل گئی، تاہم 3 روز قبل پی ایس ایل کے ناظرین کو خوشخبری سننے کو ملی۔
نومبر میں پی ایس ایل 5 کی دھواں دھار واپسی
وائرس کی روک تھام کیلئے ایس او پیز کے تحت کھیل کا مزہ تو خراب کیا گیا، تاہم پی ایس ایل کے باقی میچز کا کھیل شروع ہونا ہی شائقین کیلئے خوشی کی خبر بن گئی۔
ٹورنامنٹ کا 31واں میچ ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے درمیان 14 نومبر کے روز کھیلا گیا جس میں کراچی کنگز کو سپر اوور میں جا کر کامیابی نصیب ہوئی۔ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کا مقابلہ اسی روز ہوا جس میں لاہور قلندرز نے 5 وکٹوں سے پشاور زلمی کو ہرا دیا، یہ 32واں میچ تھا۔
بعد ازاں 33واں میچ لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے درمیان ہوا اور 15 نومبر کو ہونے والے اس میچ میں لاہور قلندرز کی ٹیم 25 رنز کے فرق سے جیتنے میں کامیاب رہی اور اب ہر شخص کی نظر کراچی اسٹیڈیم میں ہونے والے فائنل میچ پر ہے۔
دونوں ٹیموں کا عزم و حوصلہ
حتمی میچ یعنی فائنل تک پہنچنے والی ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 5 میں ہماری مخالف ٹیم یعنی کراچی کنگز ہوم گراؤنڈ کا کوئی فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ گراؤنڈ میں تماشائی نہیں ہوں گے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ اگر لوگ میچ دیکھنے کیلئے آتے تو صورتحال مختلف بھی ہوسکتی تھی۔ فائنل کیلئے ہم تیار بھی ہیں اور پر اعتماد بھی کہ چیمپین لاہور قلندرز ہی ہوگی۔
بابر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ کراچی کنگز بابر اعظم پر انحصار کرتے ہیں۔ ہمارے باؤلرز ان کے خلاف بہترین باؤلنگ کریں گے۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ بابر اعظم کو دباؤ میں رکھا جائے اور گیم تبدیل کردی جائے۔
دوسری جانب کراچی کنگز نے نہ صرف جیتنے کی تیاری مکمل کر لی بلکہ ٹیم چاہتی ہے کہ ٹرافی ان کے آنجہانی کوچ ڈین جونز کے نام کی جائے۔
کپتان عماد وسیم نے کہا کہ پی ایس ایل فائیو کا فائنل ڈین جونز کیلئے کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ڈین جونز سے ہر کھلاڑی کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور ہم ٹرافی جیت کر انہیں خراجِ تحسین پیش کریں گے۔
دیگر دلچسپ حقائق
کراچی کنگز کے ساتھ ساتھ لاہور قلندرز بھی پہلی بار ہی پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچے ہیں لیکن پی ایس ایل کی دونوں فائنلسٹ ٹیموں کے بارے میں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ لاہور اور کراچی کی ٹیموں میں خود لاہور یا کراچی سے کوئی کھلاڑی موجود نہیں ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل 5 کیلئے 2 ٹرافیاں رکھی ہیں جن میں سے ایک جیتنے والے کو جبکہ دوسری رنر اپ کو ملے گی۔ لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر نے کہا کہ جس کی قسمت میں جو ٹرافی ہو، وہ اسے ضرور ملے گی۔
ٹرافی جیتنے کے ساتھ ساتھ دونوں ٹیموں کو نقد انعام بھی دیا جائے گا۔ جیتنے والی ٹیم کو 5 لاکھ جبکہ رنر اپ ٹیم کو 2 لاکھ انعام دیا جائے گا۔
مجموعی طورپر لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے درمیان اب تک 10 میچز کھیلے گئے جن میں 6 بار کراچی کنگز جیتی جبکہ 3 بار لاہور قلندرز، لاہور قلندرز نے 1 میچ سپر اوور میں جیتا تھا۔
عماد وسیم جو کراچی کنگز کے کپتان ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم مخالف ٹیم یعنی لاہور قلندرز کے تمام کھلاڑیوں کو جیت کیلئے خطرناک سمجھتے ہیں۔ کسی کو بھی آسان لینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ سب کے خلاف الگ الگ گیم پلان بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے محمد عامر سے فائنل کیلئے بہت امیدیں ہیں کیونکہ انہوں نے سپر اوور میں کامیاب باؤلنگ کی جس سے ہم فائنل تک پہنچے ہیں۔ میں اور بابر اعظم دونوں ٹیم کیلئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔