معاشرتی دوری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کوروناوائرس یا کسی بھی موذی بیماری کے پھیلاؤ کے خلاف سب سے موثراقدام معاشرتی دوری ہے۔ ہمارے معاشرے میں عوامی شعور، دوسروں کا احساس اور شعور کی کمی ہے، یہاں تک کہ آسان احتیاطی تدابیر پر بھی عمل نہیں کیا جارہا۔

معاشرتی دوری کے اقدامات اس وقت اٹھائے جاتے ہیں جب لوگ بڑے اجتماعات منعقد کررہے ہوں اور ان اجتماعات کے باعث بیماری پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہو۔

اگرایک بار وبائی بیماری شروع ہوجائے تو اسے روکنا بہت مشکل ہوتا ہے، اس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے معاشرے کو تیار ی کرنا ہوگی اسی لئے معاشرتی دوری ایک مؤثر اقدام ہے۔

معاشرتی دوری چینی شہر ووہان میں موثر ثابت ہوئی‘ جہاں سے وائرس کی ابتدا ہوئی اور حکام نے سخت اقدامات کرتے ہوئے ہرقسم کی سرگرمیاں بند کردیں۔ شہر میں ابھی تک کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا، فیلڈ اسپتال بند ہیں، اور ماہرین صحت نے علاقے کو چھوڑ دیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس وائرس کو شکست دی جاسکتی ہے۔

جنوبی کوریا بدترین متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس نے جارحانہ اسکریننگ ٹیسٹوں کی وجہ سے مذکورہ صورتحال میں کامیابی حاصل کی ہے۔جبکہ ملائشیا میں تقریبا 16.000 افراد کے اجتماعی مذہبی اجتماع کے منعقد کرنے کے بعد یہ وائرس پھیل گیا اور صورتحال قابو سے باہر ہوگئی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہر شخص سیفٹی قوانین پر عمل کرے اورمعاشرتی دوری کو اپنائے تو اس وبائی مرض کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں اسکول بند ہوسکتے ہیں لیکن مالی نقصان کے خدشے کے سبب بہت ساری کمپنیاں کھلی رہتی ہیں۔

کام کی جگہوں پر لچکدار معمولات کو اپنانا چاہئے اور صرف ضروری عملے کوآفسوں میں آنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ کارکنوں کی صحت اور حفاظت کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

چھ سے دس فٹ کے فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے بھی سماجی دوری کو ذاتی طور پر اپنانا چاہئے۔ عبادت کے مقامات پر اجتماعات کے دوران یہ مشکل ہوسکتا ہے لیکن ضروری بھی ہے۔

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے متعدد ممالک نے مساجد میں نماز معطل کردی ہیں۔ خطبات کو محدود کردیا ہے، فاصلہ برقرار رکھنے کو ترجیح دی جارہی ہے اور یہاں تک کہ اگر آپ ٹھیک نہیں ہیں تو گھر میں عبادات بجا لائیں۔

وبائی امراض کے دوران یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ جیسے کہ آسان اقدامات اورحفظان صحت کی اچھی عادات اپنانا ہوں گی‘ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا ہوگا‘ ہاتھ دھونے پر عمل کرنا ہوگا،کھانسی اگر آئے تو اس طرح لیں کہ اس سے کوئی اور متاثر نہ ہو۔

یہ احتیاطی تدابیر ہمارے اپنے مفاد کے لئے ہیں‘ ان قواعد پر ہمیں عمل کرنا چاہئے‘ تاکہ اس وبائی بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ اس کے لئے بہترین اقدام خود کو الگ تھلگ کرکے رش کی جگہ سے جتنا ہوسکے بچا جائے۔

Related Posts