خطرناک بیماری اسمال پوکس کی علامات، تشخیص اور علاج

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خطرناک بیماری اسمال پوکس کی علامات، تشخیص اور علاج
خطرناک بیماری اسمال پوکس کی علامات، تشخیص اور علاج

موجودہ دور میں کورونا وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اِس عالمی وباء نے دنیا میں لاکھوں افراد کو متاثر کیا اور ہزاروں وائرس کا شکار ہو کر لقمۂ اجل بن چکے ہیں جبکہ یہ کوئی پہلی تباہی نہیں ہے جس کا نسلِ انسانی مشاہدہ کر رہی ہے۔

دستیاب انسانی تاریخ کے مطابق انسان قبل ازیں متعدد عالمی وباؤں کا مقابلہ کرچکا ہے جن میں سے اسمال پوکس کو بھی ایک اہم وباء قرار دیا جاتا ہے جس کی علامات میں ایک اہم علامت کورونا وائرس سے ملتی جلتی ہے جس کا ہم آگے تذکرہ کریں گے، تاہم پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اسمال پوکس کیا ہے؟

اسمال پوکس کیا ہے؟

اسمال پوکس کا کوئی باضابطہ اُردو ترجمہ نہیں ہے، پھر بھی ہم اسے چھوٹی چیچک کہہ سکتے ہیں۔ سن 1980ء میں 8 مئی کے روز اقوامِ متحدہ نے اعلان کیا کہ اسمال پوکس کی عالمی وباء دنیا سے ختم ہو گئی ہے، لہٰذا اب دنیا بھر کے ممالک اپنے روز مرہ معمولات بحال کرسکتے ہیں۔

اس خطرناک بیماری کی علامات میں بخار اور سردرد کے ساتھ ساتھ شدید کمردرد شامل ہے۔ متاثرہ شخص الٹیاں کرتا ہے۔اسے شدید بے چینی اور بے آرامی ہوتی ہے۔ وہ بغیر کوئی کام کیے بھی شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔

سب سے اہم علامت جو اس مرض میں پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ متاثرہ شخص کے ہاتھوں، چہرے، بازوؤں اور پورے جسم پر سرخ رنگ کے دانے نکل آتے ہیں۔ دانوں میں پانی جیسی شفاف رنگ کی رطوبت بھری ہوتی ہے اور ہاتھ لگانے سے یہ دانے پھٹ جاتے ہیں۔

متعدی اور لاعلاج مرض 

کورونا وائرس کی طرح اسمال پوکس بھی ایک متعدی مرض ہے یعنی یہ مرض متاثرہ شخص سے براہِ راست تعلق رکھنے، اسے چھونے یا اس کی استعمال کی گئی اشیاء کو ہاتھ لگانے سے پھیلتا ہے۔

اگر کوئی شخص اسمال پوکس سے بچنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ چھوٹی چیچک سے متاثرہ اشخاص سے دوررہے اور جراثیم کش ادویات کا متواتر استعمال کرے، جیسا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے مطابق بے شک اسمال پوکس کا کوئی علاج نہیں، تاہم ویکسینیشن کے عمل سے اسے پیدا ہونے سے قبل روکا جاسکتا ہے۔ جب ایک شخص کو وائرس لگ چکا ہو، اس کے 4 روز تک بھی ویکسینیشن اسمال پوکس کو روک سکتی ہے۔

کورونا وائرس سے مختلف خصوصیات 

اسمال پوکس کی کورونا وائرس سے مختلف خصوصیات میں اس کا پھیلاؤ سب سے اہم ہے۔ کورونا وائرس جس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے ، اسمال پوکس کا پھیلاؤ اس سے کہیں کم تھا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کا مریض فلو کے مریض کی طرح بہت زیادہ نقل و حرکت کرسکتا ہے جبکہ اسمال پوکس کے مریض کی علامات اسے زیادہ تر بستر چھوڑنے نہیں دیتیں اس لیے عالمی ادارۂ صحت کے مطابق اسمال پوکس کے مریض سے یہ مرض زیادہ تیزی سے نہیں پھیلتا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارۂ صحت) کے مطابق اسمال پوکس کا مریض اپنے اہلِ خانہ، رشتہ داروں اور دوستوں تک محدود رہتا ہے، اس لیے یہ مرض اسکولوں، تعلیمی اداروں، کاروباری مراکز اور دفاتر میں تیزی سے نہیں پھیلتا جبکہ کورونا وائرس کی صورتحال اس سے مختلف ہے۔

کورونا وائرس سے مشابہت

موجودہ دور میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلنے والا کورونا وائرس کسی بھی طرح اسمال پوکس کا ہم پلہ قرار نہیں دیاجاسکتا کیونکہ اسمال پوکس بڑی تکلیف دہ بیماری تھی جس کا اندازہ اس کی علامات سے لگایا جاسکتا ہے، تاہم اس وباء کی کچھ باتیں کورونا وائرس سے مشابہت رکھتی ہیں۔

مثال کے طور پر کورونا وائرس اور اسمال پوکس دونوں میں بیماری کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ جڑیں پکڑ چکی ہوتی ہے اور متاثرہ شخص یہ بیماری پہلے ہی دیگر افراد کو منتقل کرچکا ہوتا ہے یعنی متاثرہ شخص میں علامات وائرس سے متاثر ہونے کے 10 سے 14 روز بعد ظاہر ہوتی ہیں۔

اب تک کورونا وائرس کا کوئی علاج دریافت نہیں کیاجاسکا جبکہ سن 1980ء میں کرۂ ارض سے اسمال پوکس کا بوریا بستر تو لپیٹا گیا لیکن آج تک اس بیماری کا بھی کوئی علاج دستیاب نہ ہوسکا اور علاج کیلئے اس سے صحتیاب ہونے والے افراد کے پلازمہ کو استعمال کرنا پڑتا ہے۔

کورونا وائرس کی طرح اسمال پوکس پر بھی الزام ہے کہ اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اور یہ کوئی فطری مرض نہیں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے اتارا ہو بلکہ اسے انسانوں نے دوسرے انسانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے لیبارٹری میں تیار کیا۔

ایک الزام یہ بھی ہے کہ یہ وائرس مکمل طور پر دنیا سے ختم تو ہوگیا لیکن جن لیبارٹریز میں اسے بنایا گیا تھا اور جن اقوام نے اسے بنایا، وہ اس کے نمونے کہیں نہ کہیں محفوظ رکھے ہوئے ہیں تاکہ وقت آنے پر اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجاسکے۔ 

اسمال پوکس کی قدیم تاریخ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ مصر کی بعض ممیوں کے طبی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ زمانۂ قبلِ مسیح میں بھی اسمال پوکس کا متعدی مرض موجود تھا جس کی تاریخ 10 ہزار قبلِ مسیح تک جا پہنچتی ہے۔

اٹھارہویں صدی عیسوی میں  ہر سال تقریباً 4 لاکھ یورپی عوام اسمال پوکس کا شکار ہو کر لقمۂ اجل بن جایا کرتے تھے۔ جو لوگ اسمال پوکس کا شکار ہوتے ان میں سے 20 سے 60 فیصد ہلاک ہوجاتے جبکہ بچوں میں یہ شرح 80 فیصد تک جا پہنچی جس کا کورونا وائرس سے مقابلہ نہیں کیاجاسکتا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق 20ویں صدی عیسوی میں اسمال پوکس کے باعث 30 سے 50 کروڑ افراد اسمال پوکس سے متاثر ہو کر لقمۂ اجل بن گئے۔

اکیسویں صدی میں اسمال پوکس کی صورتحال 

موجودہ دور میں اسمال پوکس کے ختم ہونے کی خبریں اپنی جگہ، لیکن سن 2014ء میں امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ لیبارٹری سے اسمال پوکس کے 60 سال پرانے نمونے مل گئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسمال پوکس کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی تیاری کسی نہ کسی سطح پر جاری ہے۔

بین الاقوامی سطح پر ایسے سیمپلز کو صرف اٹلانٹا کی محفوظ لیب یا روس کے بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر میں ہی رکھا جاسکتا ہے، تاہم کہیں اور سے یہ نمونے ملنا باعثِ تشویش ہے جس پر دنیا کے مختلف ماہرینِ طب نے تشویش کا اظہار کیا۔

اکیسویں صدی ایجادات، انقلابات اور نت نئے سائنسی نظریات کے ساتھ ضرور آئی لیکن کورونا وائرس جیسی عالمی وباء اور چکن پوکس کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے انکشاف سے عالمِ انسانیت کو خطرات لاحق ہیں جس کا سدِ باب ضروری ہے۔ 

Related Posts