امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نے 4 لاکھ کہکشاؤں کی دلفریب ویڈیو جاری کردی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نے 4 لاکھ کہکشاؤں کی دلفریب ویڈیو جاری کردی
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نے 4 لاکھ کہکشاؤں کی دلفریب ویڈیو جاری کردی

نیو یارک: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے سلون ڈیجیٹل اسکائی سروے نے 4 لاکھ کہکشاؤں کی دلفریب ویڈیو انٹرنیٹ پر جاری کردی ہے جبکہ یہ ادارہ فلکیات کے میدان میں گزشتہ کئی برسوں سے کام کر رہا ہے۔

سلون ڈیجیٹل اسکائی سروے نامی امریکی ادارہ گزشتہ 20 سال سے کائنات کا نقشہ بنانے کے لیے کام میں مصروف ہے جس کے دوران خلائی دوربین سے لی گئی تصاویر کی اینی میشن کے ذریعے ویڈیو بنائی جاتی ہے۔

ادارے نے اعتراف کیا ہے کہ کائناتی نظام اتنا بڑا ہے کہ گزشتہ 20 سال سے کام کرنے کے باوجود ہم اس کا ایک نقطہ بھی مکمل طور پر نہیں بنا سکے۔ اس کے باوجود 4 لاکھ کہکشاؤں کی ویڈیو جاری کرنے میں کامیاب رہے۔

یہ خوبصورت ویڈیو آج سے 8 سال قبل بنائی گئی، تاہم آج بھی اس ویڈیو میں دکھائی گئی مختلف کہکشاؤں میں موجود ستاروں کی تفصیل پر کام جاری ہے۔

کہکشاں سے مراد لاتعداد نظام ہائے شمسی کا ایک گروہ ہے جس میں نظامِ شمسی کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے نظام کام کرتے ہیں جن میں دمدار ستارے، بے نظام سیارے اور آسٹیرائیڈز بھی شامل ہیں۔

تحقیقاتی ادارے کی جاری کردہ ویڈیو میں 4 لاکھ کے قریب کہکشاؤں کو خلا کی بے کراں وسعتوں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان 4 لاکھ کہکشاؤں میں سے ہر ایک میں اربوں ستارے موجود ہیں۔

یاد رہے کہ این جی سی 2008ء  نامی کہکشاں ہماری کہکشاں ملکی وے اور زمین سے 42 کروڑ 50 لاکھ  نوری سال کی دوری پر موجود ہے جسے 1834ء میں جان ہرشل نامی ماہرِ فلکیات  نے دریافت کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اِس کہکشاں کا ذکر کرتے ہوئے ماہرِ فلکیات کرس ہیڈ فیلڈ نے 11 روز قبل کہا کہ شاید ناسا کی ہبل دور بین نے ہمیں جو عظیم ترین تحفہ دیا ہے، وہ ہماری کائنات کے باقی ماندہ حصے کی تصاویر ہیں۔

مزید پڑھیں: زمین سے کروڑوں نوری سال دور این جی سی 2008 

Related Posts