کراچی میں محکمۂ جنگلی حیات سندھ (سندھ وائلڈ لائف) نے کارروائی کرتے ہوئے کمسن لڑکے سے مگر مچھ کے بچے بازیاب کرالیے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں محکمۂ جنگلی حیات سندھ نے کہا کہ ہمارے اہلکار حسنین اور نعیم نے کمسن تاجر لڑکے کے غیر قانونی قبضے سے مگر مچھ کے بچے بازیاب کرائے تاہم لڑکے کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ٹوئٹر پیغام کے مطابق کمسن لڑکے کو دوبارہ ایسا نہ کرنے کا وعدہ کرنے پر شورٹی بانڈ لے کر چھوڑ دیا گیا جبکہ مگر مچھ کے بچوں کو بحفاظت ان کے علاقے میں چھوڑ دیا گیا جہاں ان کی خوراک وافر مقدار میں موجودہے۔
پیغام کے مطابق محکمۂ جنگلی حیات سندھ نے کہا کہ متعلقہ علاقے میں مگرمچھ کے بچے محفوظ ہیں جہاں ان کیلئے حشرات، چھوٹی مچھلیاں اور دیگر خوراک موجود ہے۔ عموماً مادہ جنگلی مگرمچھ 6 سال کی عمر تک پہنچ کر بالغ ہوجاتی ہیں۔
محکمۂ جنگلی حیات سندھ کے بیان کے مطابق 6 سال کی عمر میں مگرمچھ کی لمبائی ڈیڑھ سے 2 میٹر ہوتی ہے جبکہ سنِ بلوغت تک پہنچنے کیلئے نر مگرمچھ کو 10 سال درکار ہوتے ہیں جس میں اس کی لمبائی 2 اعشاریہ 5 میٹر ہوتی ہے۔
جنگلی حیات کے بیان کے مطابق مادہ مگر مچھ 10 سے 46 انڈے دیتی ہے جن سے بچے پیدا ہونے کیلئے 55 سے 70دن درکار ہوتے ہیں۔
food i.e insects, crustaceans small fish & safe surrounds.
In #wild female croc reach sexual maturity up to 6 years (length 1.5 to 2 meters) whereas in case of male it is 10 yrs when it reaches almost 2.5m length.
Female lays 10 to 46 eggs that hatch within 55 to 70 days. 2/4— SindhWildlife (@sindhwildlife) August 3, 2020
بیان کے مطابق جنگلی حیات میں چھوٹے مگر مچھ صرف 10 فیصد ہی زندہ رہ سکتے ہیں جبکہ مائیں بچوں کی حفاظت کیلئے بے حد جارحانہ رویہ رکھتی ہیں اور انڈوں کو جبڑوں میں دبا کر حفاظتی مقامات تک پہنچاتی ہیں۔
ترجمان محکمۂ جنگلی حیات نے مزید کہاکہ مگر مچھ غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ ایسی دستاویزی فلمیں جن میں مگر مچھوں کو شکار کرتے دکھایا جاتا ہے، ان کے بارے میں غلط تصورات کو فروغ دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ مگر مچھ ہمارے ماحول میں ایسی بہت سی خدمات پیش کرتے ہیں جن کے تحت انسانوں کو چاہئے کہ اِس حیرت انگیز مخلوق کیلئے احترام اور دیکھ بھال کے جذبے کو پروان چڑھائے۔
The documentaries wherein crocs r shown killing & tearing their hunt have further aggravated the misconception.
There is a dire need to read for its environmental services, to extend respect & care to this wonderful creature. 4/4— SindhWildlife (@sindhwildlife) August 3, 2020
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں گھر سے نکالنے والے بیٹے کے خلاف مقدمہ واپس