وزیراعلیٰ سندھ کا صوبے میں پولیو کے 14 کیسز سامنے آنے پرناراضی کا اظہار

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

polio cases

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 2019 کے دوران صوبے میں پولیو کے 14 کیسز سامنے آنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ یو سی کونسلرز ، مختلف جماعتوں کے اراکین صوبائی اسمبلی کو شامل کرکے نئی حکمت عملی کے ساتھ ایک فریش مہم کا آغاز کریں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں پولیو کے خاتمہ کے لیے صوبا ٹاسک فورس کااجلاس ہواجس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرہ پیچوہو، وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، میئر کراچی وسیم اختر، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن اور تمام کراچی کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2019 میں صوبے میں14 کیسز سامنے آنے سے صوبائی حکومت کی اب تک کی گئی تمام کاوشوں پر پانی پھر گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ 2014 میں30 کیسز سامنے آئے تھے اور اس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے موثر مہم کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول کیا گیا اور پولیو کے کیسز میں کمی آنا شروع ہوگئی۔

انھوں نے پولیو کے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2015 میں14 کیسز تھے 2016 میں8 کیسز ، 2017 میں 2 کیسز اور 2018 میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا مگر 2019 میں ہم دوبارہ خراب صورتحال کی جانب واپس لوٹ گئے جوکہ 2014 اور 2015 کے درمیان تھی۔

یہ بھی پڑھیں:وزارت صحت نے ایڈز کے تدارک کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 2019 میں سامنے آنے والے 14 پولیو کے کیسز نے 6 کراچی ڈویزنل میں اور 8 صوبے کے دیگر ڈویزنل میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں پائے جانے والے کیسز میں زیادہ تر بچے اصل میں بلوچستان اور کے پی کے سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انھیں ڈیٹا دکھایا گیا ہے اس میں کیسز کی اکثریت پختون بچوں کی ہے اور ان کا تعلق گڈاپ سے ہے اس سے یہ پتہ لگتا ہے کہ پختون خاندان کے پاس کے پی کے اور بلوچستان سے جو لوگ آتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ وہ پولیو وائرس اپنے ساتھ لائے ہوں۔

انھوں نے ای پی آئی کو ہدایت کی کہ وہ گڈاپ میں علاقے میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے خصوصی توجہ مرکوز کرے اور علاقے میں پینے کا صاف پانی اور سیوریج کے نظام کی مناسب طریقے سے صفائی کی جائے۔

Related Posts