سندھ پولیس بھی بغاوت کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کرے،شبلی فراز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم نے بلیک میلنگ کا لفظ ان کیلئے استعمال کیاجو ہر معاملے پر سیاست کرتے ہیں، شبلی فراز
وزیراعظم نے بلیک میلنگ کا لفظ ان کیلئے استعمال کیاجو ہر معاملے پر سیاست کرتے ہیں، شبلی فراز

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے آئی جی سندھ واقعہ کے حوالے سے پاک فوج کی کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے تو اپنے افسران کیخلاف ایکشن لے لیا،اب سندھ پولیس بھی بغاوت کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کرے۔

شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت فی من 1650 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، کسان اور عوام دونوں کاخیال رکھنا ہے، عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے،‘دفاع سمیت تمام حکومتی امور قرضوں پر چل رہے ہیں۔

جوں جوں سردی بڑھ رہی ہے اس کیساتھ کرونا کی شرح میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ منگل کو یہاں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنے خون پسینے کی محنت سے کمائی کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کے لیے 100 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی بنیادی قیمت کم ہوگی جس سے کسان بھی خوش ہوں گے اور عوام بھی خوش ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران میں سندھ کا طریقہ کار بڑا غلط تھا کیونکہ انہوں نے اپنے عوام کو مجبور کیا کہ وہ مہنگا آٹا خریدیں اور اس سے دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سندھ نے گندم بھی جاری نہیں کیا جس سے کمی ہوئی اور امدادی قیمت بھی اپنی مرضی رکھتے ہیں حالانکہ پچھلے سال انہوں نے ایک دانہ نہیں خریدا لیکن وفاق نے پاسکو سے ان کو 7 لاکھ ٹن کے قریب گندم دیا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ اب بھی معیار کے مطابق گندم جاری نہیں کررہا ہے۔

اس سے قیمتوں میں فرق پڑا اور گندم پیدا کرنے والا بڑا صوبہ پنجاب میں کم قیمت پر آٹا مل رہا تھا جس سے رسد میں مسائل آئے۔انہوں نے کہاکہ اب ہم سمجھتے ہیں کہ اس قیمت سے دونوں کے لیے اچھا ہوگا اور حکومت کی کوشش ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت بلند سطح پر ہے جبکہ حکومت سندھ جو قیمت دے رہی وہ عالمی قیمت سے بھی زیادہ ہے۔کابینہ اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سبسڈیز پر بھی بات ہوئی، اس ملک میں گزشتہ 50 برسوں سے بدقسمتی سے کوئی ایسے اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں حکومت کا معاشی ڈھانچے اور ادارے جس طرح بنانے چاہیے تھے اس طرح نہیں کیا گیا اور صرف آج کا خیال رکھا گیا اور کل کے بارے میں آنے والی حکومت جانے گی، اس حکمت عملی نے ہمارے ملک کو نقصان پہنچایا، جس میں سبسڈیز بھی ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے سرمایے اور اخراجات کو دیکھیں تو نظر آئے گا کہ ہم قرض اور اس کا سود ادا کریں تو وہ اسی کو پورا کرے گا جبکہ دفاع اور حکومت چلانے سمیت جو بھی کام ہو رہا ہے وہ قرض پر ہو رہا ہے۔

Related Posts