سندھ میں سیلاب متاثرین کو مدد کی ضرورت ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مون سون کی حالیہ بارشوں نے نہ صرف کراچی بلکہ ملک کے مختلف حصوں کو بھی متاثر کیا ہے جنھیں بدقسمتی سے اس طرح کی توجہ نہیں ملی ۔حکومت سندھ نے 20 اضلاع کو آفات زہ قرار دیا ہے کیونکہ سیلاب نے لگ بھگ 25 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے اور قریب 10 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کو تباہ کردیا ہے۔

یہ ایک مشکل وقت ہے کیونکہ بہت سے علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ سکھر بیراج میں دریائے سندھ سے تیز سیلابی ریلہ آرہا ہے جس کی وجہ سے ملحقہ علاقوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

2017 میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ مستقبل قریب میں پاکستان کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور 2025 تک ملک کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گااور یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے بھی پانی کے تحفظ کے لئے بڑے ڈیم بنانے کے لئے مہم شروع کی۔ یہ بحران آبادی میں اضافے کی وجہ سے پایا جاتا ہے اور پانی کے خراب انتظام اور آب و ہوا میں بدلاؤ کی وجہ سے اس کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

اگرچہ آج نہریں بہہ رہی ہیں اور ڈیموں اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح بہت بڑھ رہی ہے لیکن یہ بھی ایک یاد کھنا ہوگاکہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور ہم سب کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے باوجود ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ابھی تک سیاسی اتفاق رائے کا فقدان ہے جس کی وجہ سے ہماری بقاء متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کا اندازہ سندھ اور یہاں تک کہ خیبرپختونخوا میں بھی جاری سیلاب کی صورتحال سے لگایا جاسکتا ہے۔

ملک بھر میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں لیکن اندرون سندھ میں سیلاب کوکراچی کی طرح توجہ حاصل نہیں ہوئی۔ وفاقی حکومت نے امداد اور بحالی کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

جن کاشتکاروں کی پوری فصلیں ضائع ہوئیں ان کو امداد کی ضرورت ہے اور ان کے زرعی قرضے معاف کیے جانے چاہئیں۔ یہ ضروری ہے کہ وزیر اعظم ان علاقوں کا دورہ کریں اور انہیں وہ توجہ دی جس کے وہ مستحق ہیں۔

وفاقی حکومت جب تک نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جاتامتاثرہ علاقوں کے لئے سندھ حکومت کو براہ راست فنڈز جاری کرنے سے انکار کر چکی ہے اوراس کا اثر سیلاب متاثرین پر پڑ رہا ہے اور یہ ضروری ہے کہ سیاسی اختلافات کو امداد ، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں سے الگ کیا جائے۔

حالیہ بارش اور سیلاب حکومت اور عوام کیلئے ایک اشارہ ہے کیونکہ اس سے کئی بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ پوری قوم اس تباہی سے نمٹنے کے لئے متحد ہوجائے جیسا کہ اس سے قبل مصائب کے دور میں ہوا ہے اور لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

Related Posts