وفاق اور سندھ میں تلخیاں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت سندھ آج اپنا سالانہ بجٹ 2021-22پیش کرے گی، یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے،جب سندھ حکومت کی جانب سے وفاق پر فنڈز فراہم نہ کرنے اور تعصب برتنے کا الزام لگایا جارہا ہے، وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فنڈز حکومت پر نہیں بلکہ عوام پر استعمال ہوں گے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری حال ہی میں سندھ کے دورے پر آئے، اس موقع پر انہوں نے سندھ حکومت پر صوبے کو نظرانداز کرنے اور فنڈز کو ناجائز استعمال طریقے سے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ”صفر ترقی“ کا الزام عائد کیا، انہوں نے سوال کیا کہ پچھلے سالوں میں سندھ حکومت کو ایک ہزار آٹھ سو ارب روپے دیئے گئے، مگر صوبے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے گئے،اُن کا کہنا تھا کہ سندھ میں قابل اعتماد پولیس فورس کا فقدان ہے اور انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لئے رینجرز سے درخواست کی، وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ صوبے میں صحت کا نظام انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور پینے کے پانی کی عدم فراہمی کی اذیت ناک حالت کو دیکھتے ہوئے صوبائی کارکردگی پر سوال اُٹھایا۔

تاہم، وفاقی وزیر کی جانب سے سپریم کورٹ سے مداخلت کا مطالبہ گیا، جس سے ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت مشتعل ہوگئی ہے، گورنر راج کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے، اسے غیر جمہوری اور ماورائے عدالت اقدام قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 140 اے بلدیاتی حکومتوں سے متعلق ہے۔ اس آرٹیکل میں درج ہے کہ ہر صوبہ مقامی حکومتیں قائم کرے گا اور سیاسی، انتظامی اور مالی ذمے داریاں نچلی سطح تک لے جا کر مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو تفویض کرے گا۔

حکومت سندھ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اور رقم کے حصول کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی جیسے میگا سٹی کے لئے انتہائی کم رقم مختص کی گئی ہے اور یہاں کے لئے کوئی بڑا منصوبہ پیش نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کو پچھلے سال کے بجٹ کے تحت 742 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس رقم کو گھٹا کر 680 ارب روپے کردیا گیا۔

اب دیکھا جائے تو سب کی مرکزی توجہ سندھ کے بجٹ پر ہوگی،جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی توقع کی جارہی ہے، جو وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے اس سے کہیں زیادہ ہے۔ حکومت سندھ کے اس کے واجب الادا حصول کے مطالبات جائز ہیں۔وفاقی حکومت کو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا ہوگا اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے اسکیمیں لانا ہوں گی، اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ عداوت اور بیان بازی کو صوبے کی ترقی سے دور رکھا جائے۔

Related Posts