سندھ اسمبلی میں طلبہ یونینوں پر پابندی کیخلاف قرارداد منظور

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں جمہوریت کوہر مسئلہ کا حل کو بتایا جاتا ہے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کا درس دیا جاتا ہے، ملک کے نوجوانوں کو اپنے فرائض کو سمجھ کر ملکی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کا کہا جاتا ہے مگر اسی جمہوریت اور جمہوری عمل کے ایک لازمی اور انتہائی اہم جزو کی طرف شائد ہی کسی کا دھیان جاتا ہو۔

پاکستانی میڈیا پر دستور و قانون کی بالا دستی اور جمہوریت جمہوریت کی گردان سننے کو ملتی ہے اور اس عمل میں لبرل سیاسی جماعتیں ہوں،مذہبی یا قوم پرست جماعتیں، بیوروکریٹس ہوں یا ریٹا ئرڈ اور حاضر سروس جرنیل سب اس رٹے رٹائے سبق کو دہراتے نظر آتے ہیں۔

پاکستان کے تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی کو35 سال کا عرصہ ہوچکا ہے، پاکستان میں طلبہ یونینز پر پابندی نے طلبہ کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے بنائی گئی ذیلی طلبہ تنظیموں کی جانب جانے پر مجبور کیا۔

ملک میں جمہوریت کی دعویدارکئی حکومتیں آئیں بھی اور چلی بھی گئیں لیکن طلبہ سیاست پرعائد پابندی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے تعلیمی اداروں میں نہ صرف اپنی ذیلی طلبہ تنظیمیں بنائیں بلکہ طلبا کو اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے بھی استعمال کیا۔

سندھ اسمبلی نے پیر کو تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینوں پر پابندی کے خلاف ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ،یہ قرارداد پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ند ا کھوڑو نے پیش کی تھی جس کی حمایت اپوزیشن کے پارلیمانی گروپوں نے بھی کی۔

اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ جنرل ضیاالحق کے دور میں طلبہ یونینزپر پابندی عائد کی گئی ، قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ طلبہ یونیز سے متعلق فساد کا تاثر غلط ہے،ندا کھوڑو نے کہا کہ ملک کی سیاست میں طلبہ تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے،ملک سے بڑے سیاستدان کسی نہ کسی طلبہ تنظیم سے وابستہ رہے ہیں،پاکستان تحریک انصاف نے بھی طلبہ تنظیموں کی بحالی کے لئے پیپلزپارٹی کے قرارداد کی حمایت کی۔

طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ سے ملکی سیاست میں متحرک ، پڑھی لکھی نوجوان قیادت کے آگے آنے کی بجائے صنعتکاروں ، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں، وڈیروں کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے وہیں تعلیمی ادارے اب میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی ختم کی جائے اورارباب اختیار بھی طلبہ یونینز انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں  تاکہ ملک کو نئی سیاسی قیادت میسر آسکے۔

Related Posts