پاکستان نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے فیصلے کے پیش نظر بھارت کے ساتھ تمام دو طرفہ معاہدوں بشمول شملہ معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام دو طرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرےگا جس میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔
شملہ معاہدہ 2 جولائی 1972 کو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اور پاکستانی صدر ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان دستخط کیا گیا تھا، اور یہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم سمجھوتہ تھا۔
شملہ معاہدہ جنگ کے ایک سال بعد 2 جولائی 1972 کو طے پایا۔ معاہدے میں دونوں ممالک نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ ماضی میں ہونے والی کشیدگیوں اور تصادمات کو ختم کریں گے اور پائیدار امن، دوستی اور تعاون کے لیے کام کریں گے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تحت ان کے تعلقات ہوں گے، اور کسی بھی مسئلے کے حل تک دونوں ممالک یکطرفہ طور پر کسی صورتحال کو تبدیل نہیں کریں گے۔
دونوں ممالک نے اپنے فوجیوں کو سرحدوں کے دونوں طرف واپس بھیجنے کا وعدہ کیا اور ایک دوسرے کے قومی اتحاد، علاقائی سالمیت، سیاسی آزادی اور خودمختاری کا احترام کرنے کی حامی بھری۔
اس کے علاوہ دونوں نے مواصلات کے تمام طریقوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا۔
اس معاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو دونوں طرف سے عزت دی جائے گی اور کسی بھی طرف سے اس میں تبدیلی کی کوشش نہیں کی جائے گی، چاہے دونوں ممالک کے درمیان قانونی اختلافات ہوں یا نہ ہوں۔