طیبہ تشدد کیس: سپریم کورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ کے ملزمان کو ریلیف دے دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC orders FBR to reinvestigate into illegal tax refunds case

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے طیبہ نامی کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے کے کیس میں ملزمان کو ریلیف دیتے ہوئے سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ ماہین ظفر کی سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے آج طیبہ تشدد کیس میں دائر کی گئی ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ ماہین ظفر کو ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی سزا بحال کر دی ہے جبکہ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو ایک ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ملزمان کی سزا 1 سے 3 سال کرنے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ سزاؤں میں مزید اضافے کی حکومتی اپیل پر ملزمان کو نوٹس جاری کیا گیا۔سپریم کورٹ نے  نوٹس آرٹیکل 187 کے تحت جاری کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی سیکشن 328 اے کے تحت سزا کے خلاف اپیلیں زیر التواء ہیں۔ اڈیالہ جیل انتظامیہ ملزمان کو عدالتی نوٹس سے آگاہ کرے۔

عدالت نے ہدایت دی کہ رجسٹرار آفس ملزمان کو نوٹس موصول ہوتے ہی اپیل کو سماعت کے لیے مقرر کرے جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔  مئی 2019ء میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل  قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کے سی ای او ائیر مارشل  ارشدمحمود ملک  نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے بحالی  کے لیے باضابطہ اپیل دائر کردی۔

سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے ائیر مارشل ارشدمحمود ملک کو قومی ائیر لائن کے سی ای او کے طور پر کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ ائیر مارشل ارشد ملک نے گزشتہ روز  عبوری حکم نامے کے خلاف اپیل میں انصاف کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: ائیر مارشل ارشد ملک نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

Related Posts