اسلام آباد: سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ ان شہریوں کے کیسز میں فیصلے سنائیں جو پاکستان فوج کی تحویل میں ہیں۔
آئینی بینچ کی صدارت جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغانی، اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔
یہ فیصلہ اس درخواست کی سماعت کے دوران کیا گیا جس میں شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔
کھاریاں کے کھسرے اپنا گرو چھڑوا کر لے گئے تھے لیکن، پی ٹی آئی کے ناکام احتجاج پر میمز وائرل
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان میں سیکورٹی کی صورت حال سنگین ہے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
حکومت نے سیکورٹی کو بہتر بنانے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔ فوجی عدالتوں کے ذریعے شہریوں کے مقدمات کا فیصلہ کرنے کی اجازت ملنے کے بعد ملک میں قانونی نظام کی پیچیدگیوں کے درمیان یہ ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
یہ اقدام عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔