سعودیہ کا امدادی پیکیج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت آگے نہ بڑھنے کی اطلاعات کے دوران سعودی عرب ایک بار پھر پاکستان کی مدد کے لیے سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان بھی گزشتہ روز سعودیہ عرب سے وطن واپس پہنچے ہیں، جس کے بعد سعودیہ کی جانب سے امدادی پیکج فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے 4.2 بلین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے، جس سے قوم کو ایک ایسے وقت میں ریلیف ملے گا جب زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور معاشی صورتحال ابتر ہو رہی ہے۔سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کے اعلان کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 2 روپے 49 پیسے مستحکم ہوئی ہے۔

پاکستان نے ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو ٹال دیا ہے اور مسلسل پانچ ماہ سے گرتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے 6 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ روپیہ مسلسل گر رہا ہے، جو اسے خطے میں بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بنا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت ہفتوں کے مذاکرات کے بعد بھی بے نتیجہ رہی۔ وزیر خزانہ واشنگٹن سے اچانک چلے گئے اور اب خبریں آرہی ہیں کہ سیکرٹری خزانہ، جو مذاکرات کی قیادت کر رہے تھے، طویل رخصت پر جا رہے ہیں۔

ایسے حالات میں پاکستان ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کے پاس پہنچ گیا ہے،جنہوں نے متعدد مواقعوں پر گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا، سعودی قیادت کی جانب سے کشمیر پر او آئی سی کے اجلاس کی میزبانی سے انکار پر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں تناؤ آ گیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان سے 3 ارب ڈالر کا قرض واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ خلیجی خطے میں پاکستانی تارکین وطن کو لیبر ویزا دینے پر بھی تنازعہ کھڑا ہوا۔

اسلام آباد نے محسوس کیا کہ ریاض کے ساتھ سفارتی جھگڑے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ 2019 میں، سعودی عرب نے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں کمی کرتے ہوئے اسے بہت کم کر دیا گیا۔ وزیر اعظم نے بالآخر تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کی۔ سعودی عرب نے کشمیر کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

سعودیوں کے پاس یقیناً زیادہ وسائل ہیں اور پاکستان ان سے خود کو دور نہیں کر سکتا۔ سپورٹ پیکج یقینی طور پر ہماری معیشت کو بہت فائدہ فراہم کرے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے اشارے سے کیسے متاثر ہوگا۔ حکومت کو کوئی بھی ایسا فیصلہ لینا چاہیے جس سے قومی خودمختاری یا دیگر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر نہ ہوں۔

Related Posts