پاکستان پر پابندیوں کا اطلاق شروع

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برطانوی حکومت نے گزشتہ ماہ پاکستان کو ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھااورہائی رسک ممالک کی فہرست کی وجہ سے رواں ماہ پابندیوں کا اطلاق بھی شروع ہو گیا ہے جس کے تحت برطانیہ نے پاکستان میں ترسیلات بھیجنے پر پابندیا ں عائد کرنا شروع کر دی ہیں، فلاحی فنڈز رک گئے ہیں،پابندیاں ہائی رسک قرار دیکر لگائی گئی تھیں جس کے بعد فلاحی اکائونٹس وجہ بتائے بغیر بند کئے جارہے ہیں اورنئےکھلوالنا بھی مشکل ہے تاہم بینک ٹو بینک ترسیلات فی الحال جاری ہیں۔

تنازعات اور دہشت گردی کے شکارممالک کی فہرست میں پاکستان 15ویں نمبر پر ہے جس کے مطابق پاکستان پر ٹیکس نظام کمزور اور دہشت گردی و منی لانڈرنگ کا الزام ہے جبکہ نئی پابندیوں کی وجہ سے برٹش پاکستانی ادارے اور افراد پاکستان میں کسی مسجد، مدرسے، اسپتال سمیت فلاحی اداروں کو برطانیہ سے ترسیلات نہیں بھیج سکیں گے جبکہ برٹش پاکستانی اداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ کسی فلاحی سرگرمیوں کے لئے ترسیلات نہیں بھیج سکتے ورنہ ان کے بینک اکائونٹ بند کر دئیے جائیں گے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور جون کے بعد دوبارہ پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے، گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ کیا جائیگا لیکن پاکستان تاحال ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے تاہم ابھی بلیک لسٹ کاامکان کم ہے لیکن اس کے باوجود برطانیہ نے پاکستان پر پابندیوں کا اطلاق شروع کردیا ہے۔

جو ممالک گرے لسٹ میں موجود رہتے ہیں ان پر معاشی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں لیکن بلیک لسٹ ممالک پر پابندیاں ناقابلِ برداشت بھی ہوسکتی ہیں، اب گرے لسٹ میں رہنا یا نہ رہنا حکومتی کارکردگی پر منحصر ہے۔

یہاں قانون سازی تو کر لی جاتی ہے لیکن عملدرآمد کی صورتحال بڑی پیچیدہ ہوتی ہے۔منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنا خود حکومتِ پاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ اگر یہ دو چیزیں رک جائیں تو پاکستان کی معیشت بے حد مستحکم ہوسکتی ہے۔

اگر حکومت نے سنجیدگی سے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کو روکنے پر کام تیز کیاتو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ 2021ء میں پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے بصورت دیگر پاکستان کو سنگین معاشی مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ برطانیہ سے پاکستان میں ماہانہ ایک ارب 70کروڑ ڈالر ترسیلات بھیجی جاتی ہیں اور اس میں رکاوٹ پیش آنے سے پاکستان کا نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

Related Posts