آئی پی ایل ملتوی کیوں ہوا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دُنیا بھر میں کھیل کے میدان کا چھٹا بڑا میلہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا جب یہ پتہ چلا کہ ٹورنامنٹ کی تیسری اور ممکنہ طور پر چوتھی ٹیم میں کم از کم ایک کورونا وائرس کیس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ آئی پی ایل کے آغاز سے قبل ہی کورونا کے وار شروع ہوچکے تھے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف آوازیں بلند ہورہی تھیں کہ آئی پی ایل کا ٹورنامنٹ شروع ہی کیوں کیا گیا۔

دوسری جانب بے شک بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو پورا یقین تھا کہ آئی پی ایل کیلئے نافذ العمل ایس او پیز اور بائیو سیکیور ببل کے پیشِ نظر تمام کرکٹرز اور اسٹاف محفوظ رہے گا لیکن واضح طور پر بہت سے لوگوں نے بہت سے اصول توڑ دئیے جس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔

جن کھلاڑیوں اور اسٹاف نے ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کیں، بلاشبہ وہی اِس مسئلے کی وجہ بنے تاہم بی سی سی آئی نے بر وقت اقدامات نہ اٹھا کر اور ایس او پیز کی خلاف ورزیاں نہ روک کر صورتحال کو بد سے بد تر بنا دیا جبکہ کورونا کے ابتدائی کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ہی صورتحال کنٹرول کی جاسکتی تھی۔

ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات بے حد تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اس تکلیف دہ صورتحال کا کوئی تدارک نظر نہیں آتا۔ کورونا کے باعث بہت سے لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں جن کے باہر لوگ جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ شمشان گھاٹ اور قبرستانوں میں جگہ کی کمی کے باعث کفن دفن اور میتیں جلانے کی رسم کھلے آسمان تلے سرانجام دی جارہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایسے تشویشناک حالات میں کیا یہ درست تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ آئی پی ایل جیسے کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز کرتا جو یقینی طور پر ایک بڑا تفریحی ایونٹ ہے؟ کیا آئی پی ایل کا انعقاد انسانی جانوں سے بھی زیادہ اہم تھا؟ اس پر دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو بھی یہ کہنا پڑا کہ بھارت آئی پی ایل کے انعقاد سے اموات کی تعداد میں مزید اضافے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

آئی پی ایل کے ذریعے جو پیسہ کمایا گیا، کیا وہ کورونا کے باعث بھارت کو درپیش مشکل حالات کا سامنا کرنے کیلئے استعمال ہوگا؟ کیا وائرس کے اثرات کم کرنے کیلئے اس رقم سے عوام کی مدد کی جائے گی؟ یقیناً اس کا جواب نفی میں آئے گا۔آئی پی ایل انتظامیہ پیسے سے جیبیں بھرتی رہے گی اور کورونا کے باعث یتیمی کا شکار عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہوگا۔

اسی دوران بھارتی کرکٹ بورڈ کیلئے سب سے بڑا اور فوری چیلنج یہ ہے کہ بیرونِ ملک سے آئے ہوئے کھلاڑیوں کو ان کے ممالک میں واپس پہنچائے۔ دنیا کی زیادہ تر اقوام نے بھارت سے آنے والے مسافروں کیلئے اپنے اپنے ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے یا پھر وہ داخلہ محدود اور پابندیوں سے بھرپور ہے۔ آسٹریلیا نے بھارت سے آنے والے کھلاڑیوں سمیت ہر مسافر کو اپنے ہی وطن میں داخلے سے روک دیا۔ برطانوی حکومت نے فرمان جاری کردیا کہ بھارت سے آنے والوں کو 10 روز تک قرنطینہ رکھا جائے جو حکومت سے منظور شدہ ہوٹل میں رہیں گے اور انہیں دیگر مشکل مراحل سے بھی گزارا جائے گا۔

سخت ایس او پیز اور آئی پی ایل کے بائیو سیکیور ببل کے باوجود کھلاڑیوں اور اسٹاف کے چنائی، ممبئی، دہلی اور احمد آباد کے سفر کے بعد کورونا کیسز کا رپورٹ کیا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں تاہم آئی پی ایل کے ملتوی کیے جانے کے بعد انٹرنیشل کرکٹ کونسل کیلئے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بھارت میں انعقاد کوئی درست فیصلہ ہوگا؟ اس ضمن میں خود بھارتی کرکٹ بورڈ سے بھی رائے لینا ضروری ہوگیا ہے۔ 

 

Related Posts