جامعہ کراچی میں رول بیچنے والا ساگر اپنی محنت سے ماسٹر ڈگری ہولڈر بن گیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی میں رول بیچنے والا ساگر اپنی محنت سے ماسٹر ڈگری ہولڈر بن گیا
جامعہ کراچی میں رول بیچنے والا ساگر اپنی محنت سے ماسٹر ڈگری ہولڈر بن گیا

کراچی: انسان اگر کچھ کرنے کی دل میں ٹھان لے تو اس کیلیے کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا۔لگن، جیت کا جنون، مشکلات سے نمٹنے کا حوصلہ اور عزم و ہمت کا جوہرہو تو انسان کوئی بھی کارنامہ انجام دے سکتا ہے اور جامعہ کراچی میں رول بیچنے والے ساگر نے اپنی انتھک محنت اور استقامت سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرکے ایک اعلیٰ مثال قائم کردی ہے۔

نجی چینل سے بات کرتے ہو ئے شاہجہان خان عرف ساگر نے کہا کہ میرا نام شاہجہان خان ہے اور لوگ مجھے ساگر کے نام سے پکارتے ہیں، میرا تعلق وزیرستان سے ہے، ساگر نے کہا کہ جب میں چھوٹا تھا اور بچوں کو اسکول جاتے ہوئے دیکھتا تھا تو میرا بھی دل چاہتا تھا کہ اسکول جاؤں اور تعلیم حاصل کروں۔

ساگر نے کہا اُسے بچپن سے ہی غربت کا سامنا رہا اور 9 کے پیپر دینے کے لئے جہاں اس کا سینٹر پڑا تھا اس کے پاس اتنے بھی پیسے نہیں کہ وہ بس میں چلا جائے، اس لئے اسے پیدل جانا پڑتا تھا، شاہجہان خان نے کہا کہ 2008میں نے میٹرک کیا۔

بہت زیادہ مالی مشکلات گھر چلانا اور تعلیم حاصل کرنا شاہجہان خان کے لئے آسان نہ تھا، شاہجہان خان نے کہا کہ میں نے انٹر کے کمبائن پرچے دیئے، اچھے گھرانے سے آنے والے لڑکے اور لڑکیوں کو دیکھ کر ساگر کو اپنے آپ کو دیکھ کر شرمندگی بھی ہوتی تھی۔کیونکہ اس کے پاس اچھے کپڑے تک نہیں تھے۔

شاہجہان خان نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو اپنی مجبوری نہیں بنایا، میں لنڈے سے کپڑے خرید کر پہن لیتا تھا، اس کھٹن حالات میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے ساگر کی ٹوٹتی ہوئی ہمت کو سہارا دیا۔

شاہجہان خان کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد کرنے والے ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے ہمیشہ ساگر کو سمجھایا کہ کام کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی بہت ضروری ہوتی ہے، کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی شخص آگے نہیں بڑھ سکتا، ساگر اُن کی باتوں سے بہت متاثر ہوتا تھا، اور اس نے ہمت نہیں ہاری، ساگر نے کہا میں اپنے جیسے لوگوں کو کہوں کہ وہ اپنی غربت کو اپنی کمزوری نہ بنائیں۔

آج کل ہمارے معاشرے میں بہت سے ساگر موجود ہیں جو اپنے خاندان کی کفالت کے لئے شب و روز محنت کرتے ہیں لیکن تعلیم کی طرف توجہ نہیں دیتے، انہیں بھی چاہئے کہ ساگر کی طرح ہمت کرکے اپنی تعلیم کو مکمل کریں، کیونکہ محنت کرکے آپ اپنے شب و روز تو گزارے جاسکتے ہیں، مگر نسلوں کو سنوارنے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے۔

Related Posts