غربت سے مراد خوراک، لباس اور رہائش سمیت بنیادی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے کیلئے کافی رقم کا نہ ہونا ہے۔ عالمی بینک غربت کی تعریف اس طرح بیان کرتا ہے کہ غربت سے مراد بھوک ہے اور یہ سب غریب ہونے کے اخراجات ہیں۔ بنیادی طور پر، غربت سے مراد زندگی کی ضروریات مثلاً خوراک، صاف پانی، رہائش اور لباس فراہم کرنے کے لیے کافی وسائل کی کمی ہے۔ لیکن آج کی دنیا میں، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، اور یہاں تک کہ نقل و حمل تک رسائی کو شامل کرنے کے لیے اسے بڑھایا جا سکتا ہے۔
غربت ان سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے جس کا آج پاکستان کو سامنا ہے۔ ایک تجزیے کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران غربت میں تقریباً 30 فیصد سے 40 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک کی 40 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ 2030 میں پاکستان میں غربت 5 فیصد سے زیادہ ہو جائے گی۔ ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) نے اندازہ لگایا ہے کہ 2020 میں پاکستان میں غربت 4.4 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد ہو گئی ہے، کیونکہ 20 لاکھ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے آ چکے ہیں۔
پاکستان میں 2015 میں 24.3 فیصد آبادی قومی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ کم درمیانی آمدنی والے غربت کی شرح کا استعمال کرتے ہوئے عالمی بینک نے اندازہ لگایا کہ پاکستان میں غربت کا تناسب 21-2020 میں 39.3 فیصد رہا اور 22-2021میں یہ 39.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ 21-22 کے علاوہ 23-2022 تک شرحِ غربت ہو کر 37.9 فیصد تک آ سکتی ہے۔ 1.86% کے ساتھ، پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جس میں زیادہ تر غیر تعلیم یافتہ آبادی شامل ہے۔
ڈاکٹر محمد شہباز کے مزید کالمز پڑھیں:
پاکستان میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجوہات
معاشی ترقی میں ڈیجیٹل پاکستان کا کردار