سینیٹر اسحاق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ بنا کر ملکی معیشت کو سدھارنے کی تیاریاں عروج پر ہیں جو اسحاق ڈار کے حامیوں کے بقول پہلے عمران خان کی معاشی ٹیم نے اور پھر سبکدوش ہونے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پالیسیوں نے برباد کردی تھی۔
کہا یہ جارہا ہے کہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف سے اپنے کچھ مطالبات منوا سکتے تھے لیکن انہوں نے عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے عوام کو مہنگائی کے طوفان میں پھنسا دیا ہے، جبکہ اسحاق ڈار 2017 سے لندن میں جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے جن کی واپسی ایک اہم فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔
بلاشبہ ملک کا ایک وزیر خزانہ چلا جائے اور دوسرا اس کی جگہ وزیر خزانہ بنے تو یہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کیلئے اہم ہوگا جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا یہ ہے کہ ماضی میں اسحاق ڈار نے عالمی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی کمتر قیمتوں کا خود تو فائدہ اٹھایا لیکن اس کے ثمرات غریب عوام تک پہنچنے نہیں دئیے۔
تاہم اپنی ترجیحات کے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ میری سب سے پہلی ترجیح ملکی معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنا اور روپے کو مستحکم کرنا ہے جبکہ پاکستان میں بجلی، گیس اور خوردنی اشیاء سمیت ہر چیز کی قیمت کو پر لگ چکے ہیں، موجودہ حکومت کو معاشی پالیسیوں کے باعث شدید تنقید کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ قیادت وفاقی حکومت کا بذاتِ خود یہ کہنا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کرنے کیلئے سخت معاشی فیصلے کرنے پڑے۔ مفتاح اسماعیل بھی کچھ وقت کے بعد مہنگائی ختم ہونے کی خوشخبری سنا رہے تھے، تاہم حکومت کو اسحاق ڈار کی معاشی صلاحیتوں پر مفتاح اسماعیل سے زیادہ اعتماد ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ مفتاح اسماعیل سے وزیرِ خزانہ کا قلمدان واپس لے کر اسحاق ڈار کو دینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اسحاق ڈار کو وطن واپسی پر گرفتاری کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ عدالت پہلے ہی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرچکی ہے۔
دوسری جانب تحریکِ انصاف سمیت ن لیگ کی مخالف سیاسی جماعتیں اسحاق ڈار کی واپسی اور مقدمات کے اختتام کے واضح اشاروں کو بدعنوانی کا نیا دور قرار دے رہے ہیں کیونکہ حکومت نیب آرڈیننس میں من مرضی کی ترامیم کرکے 50 سے زائد کرپشن کے مقدمات ختم کرچکی ہے جن کی بدعنوانی کا تخمینہ اربوں میں لگایا گیا تھا۔
اگر غیر جانبداری سے تجزیہ کیا جائے تو اسحاق ڈار کی واپسی سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بھی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوتی نظر آتی ہے جو عدالت میں اس حوالے سے درخواست بھی دائر کرچکے ہیں۔ اسحاق ڈار سے ملکی معیشت کو بھی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وزیر خزانہ بن کر اسحاق ڈار ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کون سے اقدامات اٹھاتے ہیں۔