تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد آسان نہیں ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چھ ماہ کے وقفے کے بعد حکومت نے بالآخر 15 ستمبر سے اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت تمام تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہونیوالے لاکھوں طلباء کے لئے ایک خوش آئند اقدام اور اطمینان کا باعث ہے ۔

ملک میں کورونا کی وباء پھیلنے کے بعد تعلیم کا شعبہ سب سے پہلے متاثر ہوا،درس و تدریس کا سلسلہ منقطع ہونے کی وجہ سے طلباء کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ،اس سال کے لئے تمام امتحانات منسوخ کردیئے گئے اور چھ ماہ کی بندش کے دوران طلباء کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔

بہت سارے تعلیمی ادارے نے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا لیکن طلباء کی بڑی تعداد اس سے استفادہ کرنے سے قاصر رہی، طلباء رابطے کی کمی اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی ناقص کوریج کے مسائل سے دوچار تھے اور تدریسی معیارات کے زوال پذیر ہونے کی شکایت بھی موصول ہوئیںجس کی وجہ سے طلباء نے صورتحال بہتر ہونے تک فیس کی واپسی یا منسوخی کا مطالبہ کیا۔

اب حکومت نے سخت ایس او پیز کے تحت تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو آنے والے دنوں میں محکمہ صحت اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر وضع کیا جائینگے، ان تجاویز میں متبادل دن یا کھلی کلاسزکی تجاویز بھی شامل ہیں، یونیورسٹیوں میں ہاسٹل میں 30 فیصد جگہ پر طلباء کو رکھنے کی اجازت ہوگی اوراسکولوں کو داخلے سے قبل ٹیسٹ کرواناہونگے۔

یہاں یہ بات بھی پریشانی کا سبب ہے کہ اسکول انتظامیہ خاص طور پر چھوٹے بچوں کے درمیان معاشرتی دوری نافذ کرنے سے قاصر ہو گی ،بچوں کو سختی سے بھرے ماحول میں قابو کرنا مشکل ہوگا کیونکہ اسکولوں میں اکثر ہجوم ہوتا ہے اور طلباء میزیں بانٹتے ہیں اور ایک ساتھ کھیلتے ہیں۔ حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے والا کوئی بھی تعلیمی ادارہ بند کردیا جائے گا۔

تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ حتمی نہیں ہے کیونکہ حکومت اگست کے شروع میں صورتحال کا جائزہ لے گی۔ آنے والے موسم سرما میں کورونا وائرس کی انتہائی خوفناک دوسری لہر کے قریب آنے کے بعد صورتحال بہت زیادہ خراب ہوسکتی ہے اور کیسز کی تعداد ایک بار پھر بڑھ سکتی ہے۔

طلباء مختلف حالات میں اپنے اداروں میں واپس جا رہے ہوں گے اور اپنی زندگی اور مطالعات میں زبردست تبدیلی لائیں گے،ایک اہم مرحلے میں پہلے سے تعلیم کا دوبارہ آغاز کرنا زیادہ ممکن خیال ہوگا جس پر غور کیا جانا چاہئے۔ تعلیم اور کسی بھی چیز سے زیادہ زندگی اہم ہے اور حکومت کو کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے جس سے زندگی متاثر ہونے کا خدشہ ہو ۔

Related Posts