بھارتی جارحیت روکنے کیلئے امریکا کیساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کا کہنا ہے کہ امریکا شائد واحد ملک ہے جو بھارت کو پاکستان میں اپنی تخریبی سرگرمیاں روکنے پر راضی کرسکتا ہے اورہمیں امید ہے کہ امریکا کی شمولیت خطے کے امن اور سلامتی کیلئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔

پاکستان سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا تعلقات صرف بھارتی مداخلت روکنے تک محدود نہ ہوں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ بطور پرانے اتحادی پاکستان اور امریکا مضبوط تعلقات استوار کریں۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس وقت بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور پاکستان کی طرف سے پوری دنیا میں بھارتی عزائم اجاگر کرنے کے باوجود مودی حکومت کسی صورت انتہائی پسندانہ اقدامات سے باز نہیں آرہی ہے اور پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم کوئی عالمی قوت بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت کے آگے بندھ باندھنے کو تیار دکھائی نہیں دیتی۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات کو 7 دہائیاں بیت چکی ہیں لیکن تعلقات میں سرد مہری اوراعتماد کا فقدان ہمیشہ سے جوں کا توں ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضرورت ہونے کے باوجود کبھی مضبوط باہمی رشتے میں نہیں جڑسکے حالانکہ کے سانحہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ اتحادی کا کردار ادا کیا لیکن یہاں بھی باہمی احترام اور اعتماد کی کمی واضح رہی۔

امریکا میں اس وقت صورتحال یکسر بدلتی دکھائی دے رہی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا دور صدارت مکمل کرچکے ہیں اور ان کی جگہ نئے صدر کا انتخاب ہوچکا ہے اور نئے صدر جوبائیڈن 20 جنوری کو صدر کا منصب سنبھالیں گے۔

سیاست کے پرپیش راستوں پر 5 دہائیاں سفر کرنیوالے جوبائیڈن پاکستان کی طرف جھکاؤ رکھنے کے علاوہ پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت کے ساتھ گہرے مراسم رکھتے ہیں اور پاکستان کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ملنے والے پیکیج میں بھی ان کا کلیدی کردار تھا جبکہ اپنی انتخابی مہم کے دوران جوبائیڈن برملا کشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور متنازعہ بھارتی قوانین پر تنقید کرتے رہی ہیں۔ امریکا کی نائب صدر منتخب ہونیوالی کیملا ہیرس بھی بھارت کے حوالے سے زیادہ بہتر رائے نہیں رکھتیں۔

ایک اور بات واضح ہے کہ کوئی بھی ملک یا حکمران اپنے مفادات کا تحفظ زیادہ عزیز رکھتا ہے اور یہ میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ نومنتخب جوبائیڈن بھی امریکا کے مفادات کو ترجیح دینگے لیکن اگر پاکستان کی جانب سے ابھی سے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کوششیں شروع کی جائیں اور جوبائیڈن سے قریبی تعلقات استوار کئے جائیں تو پاکستان خطے میں بھارتی جارحیت اورمداخلت رکوانے کیلئے امریکا کو قائل کرسکتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی امریکی قیادت کے ساتھ نئے سرے سے تعلقات استوار کرکے باہمی احترام کے رشتوں کو پروان چڑھایا جائے اوراس مقصد کے حصول کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے کیونکہ پاک امریکا تعلقات جتنے گہرے اور مضبوط ہونگے اتنا زیادہ بھارت پر دباؤ بڑھے گا۔

Related Posts