علاقائی امن خطرے میں ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موجودہ پس منظر میں دیکھا جائے تو لداخ کے مقام پر چین اور بھارت کے درمیان صورتحال انتہائی کشیدہ ہوچکی ہے اور دونوں بڑے ممالک کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں، خدشہ ہے کہ آئے روز کی کشیدگی کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت نہ ہوجائے۔ جبکہ دوسری جانب بھارت کی جانب سے ایل او سی کی بھی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اس تمام صورتحال سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بھارت خطے میں اپنا اثرو رسوخ چاہتا ہے،بھارت کی جانب سے لداخ کے مقام پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ اس کے رد عمل میں چین کی جانب سے بھی بڑی تعداد میں فوجیو ں کو لداخ سے ملحقہ سرحد پر طلب کرلیا گیا ہے، دوسری جانب چین کے وزیر اعظم نے بیان دیا ہے کہ فوج جنگ کی تیاریاں کرے اور ہر قسم کے حالات کے لئے خود کو تیار کرے۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف کی جانے والی در اندازیوں کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں موثر انداز میں اپنا دفاع کریں گے، وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان امن پسند ملک ہے، ایٹمی طاقت کی حیثیت سے ضبط و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہماری پہچان ہے، وزیر خارجہ نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

دیکھا جائے تو اس بگڑی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ اپنی آنکھے بند کئے ہوئے ہے، اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو یہ اندازہ نہیں کہ اگر جنگ کی چنگاری بھڑک اُٹھی تو اس سے صرف ایشیائی ممالک متاثر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے اثرات تمام دنیا پر پڑیں گے۔ لہٰذا اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو اب سوچنا ہوگا کہ بھارت کو لگام ڈالی جائے،اسے ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے۔

پاکستان کی جانب سے ہمیشہ امن کے راستے کو اپنایا گیا ہے مگر اس کے برعکس بھارت کا رویہ ہمیشہ غیر معتبر رہا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت عالمی امن کیلئے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے، انہوں نے کہا کہ ہم تمام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر در اندازی کی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ لہٰذا اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، قبل اس کے معاملہ ہاتھ سے نکل جائے۔

Related Posts