کورونا کے خلاف برسر پیکار صف ِ اول کے سپاہی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کچھ دنوں قبل حال ہی میں، میں نے کورونا وائرس کے باعث 4پاکستانی ڈاکٹروں کی موت سے متعلق خبر سنی، ان میں سے ایک خاتون نرس بھی تھی جو صرف20برس کی تھی، وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں کوویڈ 19 کورونا وائرس کے باعث 17پیشہ ور ماہر ڈاکٹرز کی اموات ہوچکی ہے، جبکہ ایک ہزار 904افراد کے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، ان میں 299نرسیں، 570دیگر ہیلتھ اسٹاف اور 1035 ڈاکٹر شامل ہیں۔ میڈیکل عملہ اور پیرا میڈیکس کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پہلی صف میں کھڑے ہیں اور سب سے زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی متنبہ کیا تھا کہ شاید کورونا وائرس کبھی ختم نہیں ہوگا، عالمی ادارہ صحت اور دنیا بھر کے ماہرین یہ اندازہ لگانے سے قاصر ہیں کہ یہ وائرس کب ختم ہوگا اور زندگی معمول پر آجائے گی۔ ذمہ داری سے کام کرنے کے بجائے، ہم ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں جس کے ذریعے ہم نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کررہے ہیں، ہم فرنٹ لائن ڈاکٹروں کے لئے بھی مشکلات پیدا کررہے ہیں جو مہلک وائرس کے پھیلنے پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جس میں صحت کا نظام مضبوط نہیں ہے۔ اپنے آپ کو بچانے کے لئے ہمارے پاسضروری احتیاطی تدابیر، صحت کی دیکھ بھال کے نظام، اور جدید تحقیق کی کمی ہے۔ ہمیں اپنے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی صحت اور حفاظت کے بارے میں زیادہ فکر مند رہنا چاہئے۔ ان کے پاس حفاظت کا ضروری سامان ہونا چاہئے اور ساتھ ہی تمام احتیاطی تدابیر بھی اپنانی چاہئیں۔

عالمی ادارہ صحت نے سخت انتباہ جاری کیا تھا کہ اگر بروقت اس وباء کی روک کے لئے موثر حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو جولائی کے وسط تک پاکستان میں کورونا وائرس کے واقعات کی تعداد 2لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے باوجود، ہم حکومت یا صحت کے ماہرین کے مشوروں پر عمل نہیں کر رہے بلکہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ڈاکٹروں اور حکومت نے جس چیز کی تجویز دی تھی وہ سوشل ڈسٹینسنگ ہے، اس کے ذریعے چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کو ختم کرنے میں بہت مدد ملی تھی، جہاں سے اس وائرس کا آغاز ہوا تھا، لیکن ہمارے جیسے معاشروں میں جہاں عوامی شعور، شہری احساس اور شعور کی کمی ہے، یہاں تک کہ آسان احتیاطی تدابیر پر بھی عمل نہیں کیا جارہا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں فرنٹ لائن ڈاکٹروں اور طبی عملے کی صحت کے بارے میں سوچا سمجھنا چاہئے اور وبائی امراض کو شکست دینے کے لئے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے گھروں پر رہنا چاہئے، کیونکہ طبی عملہ اس سارے معاملے میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہا ہے۔

Related Posts