کورونا بڑھنے کی وجوہات، بھارت وباء پر کیوں قابو نہ پاسکا ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی سطح پر اس وقت کورونا وائرس کے کل مصدقہ متاثرین کی تعداد 14 کروڑ 47 لاکھ سے بڑھ چکی ہے ،اس عالمی وباء سے 30 لاکھ 71ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جبکہ اب تک امریکا کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں تقریباً 3کروڑ 19 لاکھ سے زیادہ متاثرین اور5لاکھ 70 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں تاہم اب بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر ہنگامی صورتحال اختیارکر چکی ہے اور اب یہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

بھارت میں کورونا کیسز
بھارت میں کورونا کی وباء اس وقت اپنے عروج پر ہے اور گزشتہ دو روز کے دوران ملک میں یومیہ 3 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں 3لاکھ 32ہزار730 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا وائرس کے کیسزکی مجموعی تعداد 1 کروڑ62 لاکھ 63 ہزار 695 ہوگئی ہے اورفعال کیسز24 لاکھ سے تجاوز کرگئے ہیں جبکہ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 2ہزار263 نئی اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد 1لاکھ 86 ہزار920 ہوگئی جبکہ فعال کیسزبڑھ کر 24لاکھ 28ہزار616 ہو گئے ہیں۔

اموات کی صورتحال
بھارت میں کورونا کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ اپنے پیاروں کی آخری رسومات کیلئے کہیں شمشان گھاٹ میں جگہ ڈھونڈھ رہے ہیں تو کئی مریضوں کے اہل خانہ اسپتالوں کے باہر بیڈ کے لیے کھڑے ہیں، ہزاروں لوگ آکسیجن اور وینٹیلیٹرز کا انتظار کر رہے ہیں اور ہلاکتیں مسلسل بڑھتی جارہی ہیں۔

گزشتہ 20 گھنٹوں کے دوران 2ہزار263 نئی اموات نے حکومت کو چکرا کر رکھ دیا ہے اور یہ سرکاری اعدادوشمار ہیں جبکہ دور دراز علاقوں میں رپورٹ نہ ہونیوالی اموات اس کے علاوہ ہیں اور حقیقت میں دیکھا جائے تو اس وقت پورا بھارت کسی شمشان گھاٹ کا منظر پیش کررہا ہے۔

کیسزبڑھنے کی وجوہات
بھارت میں گزشتہ 9 ماہ سے کورونا کے کیسز تواتر کیساتھ سامنے آرہے ہیں، ویکسین تیارکرنے کے باوجود بھارت سرکارملک میں وباء پر قابو نہیں پاسکی کیونکہ یہاں لوگ حکومتی ہدایات ماننے سے یکسر انکاری ہیں اور بھارت میں آج بھی کروڑوں لوگ ٹوائلٹ، پینے کے صاف پانی اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وباء پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بھارت سرکار نے کورونا وائرس کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے جوڑ کر کئی پابندیاں عائد کیں  اور رواں سال 5اپریل کو بھارت میں پہلی بار ایک دن میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ کیس سامنے آئے تھے لیکن 6اپریل کو اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت خود کمبھ میلے میں نظر آئے اور اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں جاری مذہبی تہوار کمبھ میلہ میں پیر کے روز لاکھوں عقیدت مند جمع ہوئے اور اسی روزانڈیا میں کورونا وائرس کے 168000 نئے کیس سامنے آئے جس کے بعد بھارت برازیل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے متاثرین کے اعتبار سے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

آکسیجن کی کمی
کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس سے صحت کے نظام کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں،ریاستیں آکسیجن کیلئے ایک دوسر ے سے لڑرہی ہیں  اور الزامات لگارہی ہیں، دارالحکومت دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ سیسوڈیا نے ہریانہ کے حکام پر الزام عائد کیاہے کہ وہ ہماری آکسیجن روک رہے ہیںجبکہ نئی دہلی ہائیکورٹ نے مودی سرکار کو فوری ہر قیمت پر آکسیجن اسپتالوں کو فراہم کرنے کا حکم دیدیاہے۔

عالمی پابندیاں اور مطالبات
بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے نیوزی لینڈ، عمان اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے سفری پابندیاں عائد کردی ہیں  جبکہ کانگریس کے رہنماء راہول گاندھی سمیت سنجیدہ حلقوں نے کمبھ میلے جیسی تقریبات پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔

سیاسی و سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا کیسز بڑھنے کے باوجود کمبھ میلہ منعقد کرکے وباء کو مزید بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ ایسے میں جب مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو تقریبات کی اجازت نہیں ہے تو ہندویاتریوں کو بھی کمبھ میلے سے روکنا چاہیے تھا تاہم بھارتی حکومت کے ناقص اقدامات کی وجہ سے ملک میں کورونا کی شرح بڑھ رہی ہے اور اب فوری طور پر اس پر قابو پانا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

Related Posts