شرح سود میں اضافہ تجارت وصنعت کیلئے تباہ کن، صنعتیں چلانا دشوار ہوگیاہے، ثاقب نسیم، جنید تیلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PYMA seeks cut in interest rate

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن  کے چیئرمین ثاقب نسیم،وائس چیئرمین سندھ بلوچستان ریجن محمد جنید تیلی نے کہا ہے کہ شرح سود میں بار بار اضافہ تجارت وصنعت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا، لاگت بڑھنے سے کاروبار کرنا، صنعتیں چلانا انتہائی دشوار ہوگیا، مشیرخزانہ شوکت ترین بہتر معاشی مفاد میں شرح سودکم کرنے میں کردار ادا کریں۔

پائما کے چیئرمین ثاقب نسیم،وائس چیئرمین سندھ بلوچستان ریجن محمد جنید تیلی نے بزنس کمیونٹی کے مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی نہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں شرح سودمیں150بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے اور آنے والے دنوں میں شرح سود میں مزید اضافے کی خبریں گردش کررہی ہیں جس کے کورونا زدہ معیشت میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے باالخصوص تجارت وصنعت کی پیداواری لاگت میں نمایاںاضافے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

پائما رہنماؤں نے کہاکہ اقتصادی ماہرین کو معیشت کے مفاد میں تجاویز دینی چاہیے جس سے ملک میں کاروباری وصنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملے اورخوشحالی آئے جبکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے بیشتراقدامات سے کاروباری وصنعتی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور تاجروصنعتکار برادری کے لیے کاروبار وصنعتیں چلانا انتہائی دشوار ہوتا جارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ کورونا وبا سے پیدا سنگین معاشی صورتحال میں تاجر وصنعتکا ر برادری کو پہلے ہی سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے اور وہ اپنی بقا قائم رکھنے کے لیے سخت جدوجہد کررہے ہیںان حالات میں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں اضافہ کرنے سے شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا جو کسی صورت بھی ملکی معیشت کے حق میں نہیں۔

مزید پڑھیں:پائما کا وزیراعظم سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا مطالبہ

ثاقب نسیم، جنید تیلی نے مشیر خزانہ شوکت ترین سے اپیل کی کہ تجارت وصنعتوں کوتباہ ہونے سے بچانے کے لیے فوری طور پر شرح سود میں مناسب کمی کی جائے تاکہ تاجروں کوسرمائے کی باآسانی رسائی ممکن ہوسکے اور وہ تمام تر مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنا کاروبار اور صنعتی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھ سکیں بصورت دیگر ان کے لیے کاروباری وپیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کاشکار ہوجائیں گی جس کے معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

Related Posts