عدالت نے اسامہ ستی قتل پر 2 پولیس اہلکاروں کو موت، 3 کو عمر قید کی سزا سنا دی

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان اسامہ ستی کے قتل میں ملوث 2 اہلکاروں کو عدالت نے سزائے موت جبکہ 3 کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج نے اسامہ ستی قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا جو گزشتہ ماہ 31 جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت 2 سال اور 1 ماہ تک جاری رہنے کے بعد فیصلہ سنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آباد کے ایف 9پارک میں لڑکی سے زیادتی، ملزم کا خاکہ تیار

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس کے 2 ملزمان کو سزائے موت جبکہ 3 کو عمر قید کی سزا دینے کا حکم دیا۔ تمام تر سزا یافتہ افراد کا تعلق انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) سے ہے۔ افتخار احمد اور مصطفیٰ کو سزائے موت سنائی گئی۔

عدالت نے سعید احمد، مدثر مختار اور شکیل احمد کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ محمد مصطفیٰ اور افتخار احمد کو 1، 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔ فیصلہ سننے کے بعد اسامہ ستی کے والد کمرۂ عدالت کے باہر آبدیدہ دیکھے گئے۔

اسامہ ستی قتل کیس کیا ہے؟

گزشتہ برس جنوری 2021 میں اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے پر رات کے ڈیڑھ بجے اے ٹی ایس اہلکاروں نے نامعلوم وجوہات کے باعث جواں سال طالبِ علم اسامہ ستی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش ناکام رہی۔ جلد ہی تفتیش کاروں کو احساس ہوا کہ پولیس اہلکاروں نے اسامہ ستی کو ناحق قتل کیا تھا، جس پر پولیس اہلکار گرفتار ہو گئے اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔

دراصل اسامہ ستی قتل کیس پولیس اہلکاروں کی جانب سے کسی عام شہری پر فائرنگ اور قتل کی صرف ایک مثال ہے۔ ایسے درجنوں واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض پولیس اہلکار ذاتی مفادات کیلئے وردی کے فرائض بالائے طاق رکھنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

 

Related Posts