پاکستان ٹرانسپورٹ کونسل نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے سڑکیں بند کرنے کے لیے استعمال ہو نے والے ہزاروں گاڑیوں کی ضبطی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی سی کے چیئرمین تنویر احمد جٹ نے کہا، “کنٹینرزمیں جان بچانے والی ادویات، پھل، سبزیاں اور الیکٹرانک سامان شامل ہیں، ضبط کنٹینرز میں موجود اشیاء کو پہنچنے والے کسی بھی نقصان یا چوری کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔”
تنویر احمد جٹ نے مزید کہا کہ ٹرکوں اور کنٹینرز کی ضبطی سے یومیہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس سے پہلے سے مشکلات کا شکار گڈز ٹرانسپورٹ سیکٹر مزید متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ انہوں نے “حکومت کی ناقص پالیسیاں” قرار دی۔
انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز پر رحم کرتے ہوئے ضبط شدہ کنٹینرز کو فوری طور پر ریلیز کریں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی ہدایت پر ملک گیر احتجاج کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔اہم راستوں پر بشمول فیض آباد فلائی اوور، کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں جبکہ علاقے میں بھاری پولیس نفری تعینات ہے۔
مری روڈ، موٹروے، روات، ٹی چوک، ٹیکسلا، مارگلہ، اور مندرہ سمیت اہم شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں۔ مری ایکسپریس وے، ہزارہ ایکسپریس وے، اور پنجاب سے ملانے والی سڑکوں پر بھی ٹریفک معطل ہے۔
امن و امان برقرار رکھنے کے لیے راولپنڈی بھر میں 6000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پولیس نے رات بھر چھاپے مار کر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کیا، جن میں مختلف علاقوں سے 170 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ زیر حراست افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کو سنبھالنے کے لیے قیدیوں کی منتقلی کے لیے بسیں بھی لائی گئی ہیں۔