کراچی :پاکستان تحریک انصاف نے سندھ میں فوری بلدیاتی انتخابات کروانے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیاہے۔
پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان، بلال غفار، ارسلان تاج، سعید آفریدی سمیت دیگر رہنماؤں نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ میں بلدیاتی حکومتیں اگست 2020میں ختم ہوچکی ہیں جبکہ صوبائی حکومت 120دن کے اندر نئے انتخابات کروانے کی پابند ہے، ایک سال گزرجانے کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140Aکے تحت سندھ میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ آرٹیکل140Aکے تحت صوبائی حکومتیں پابند ہیں کہ 120دن کے اندر بلدیاتی انتخابات کروائیں۔
پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کی جیت کا خوف ہے۔ 2018کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی سے بڑی تعداد میں نشستیں جیتی تھیں۔ پیپلز پارٹی کو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں عام انتخابات کی طرح بلدیاتی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کامیاب نہ ہوجائے۔
خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے گزشتہ 2سالوں میں 9ارب90کروڑ روپے خرچ کر کے کراچی شہر کے بنیادی مسائل حل کئے ہیں۔ اس وقت سندھ میں پری پول رگنگ چل رہی ہے۔
ایک پلاننگ کے تحت دو نمبر اسسٹنٹ اور ڈپٹی کمشنر تعینات کئے جارہے ہیں۔ضلعی ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے سندھ حکومت نے کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔
سندھ کے عوام کا پیسہ کرپشن کی نظر ہورہا ہے جس کی وجہ سے آج سندھ کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
سندھ کے عوام کے پاس آج پینے کا صاف پانی نہیں ہے، سندھ کے بچے تعلیم سے محروم ہیں، ہمارے صوبے میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے، سندھ کے بڑے شہروں کا انفرااسٹرکچر مکمل تباہ ہوچکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 13سالوں میں 13بسیں بھی اس شہر کو فراہم نہیں کر سکی۔
اس شہر کی کچھ سیاسی جماعتیں صرف تماشا دکھانے کے لئے احتجاجی مظاہرے کرتی رہیں لیکن کسی نے شہر کے معاملات کو درست کرنے کے لئے اس عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔
شہر کے مسائل کے حل کے لئے صرف تحریک انصاف ہی سنجیدہ ہے۔ صوبے کے نالائق اعلیٰ کوئی ایک شہر ایسا دکھا دیں جسے اسٹیٹ آف دی آرٹ کہا جا سکے، ہمیں صوبے میں کوئی ایسا ضلع دکھا دیں جہاں لوگوں کے پاس بنیادی سہولیات موجود ہوں۔
مزید پڑھیں:اپوزیشن جماعتوں کو ایک مرتبہ پھر سے متحد ہونے کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ سندھ