خفیہ رائے شماری سے پی پی لوگوں کا ضمیر خرینا چاہتی ہے، خرم شیرزمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پیپلز پارٹی نے سندھ کو کرپشن کی یونیورسٹی بنا دیا ہے، خرم شیرزمان
پیپلز پارٹی نے سندھ کو کرپشن کی یونیورسٹی بنا دیا ہے، خرم شیرزمان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ خفیہ رائے شماری سے پی پی لوگوں کا ضمیر خرینا چاہتی ہے۔

انصاف ہاؤس کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے بلدیاتی انتخابات ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 سالوں میں عوام کے سامنے پی پی کے کالے کرتوت، کالے قانون،دونمبریاں سامنے لانے میں میڈیا نے جو کردار ادا کیا اس پر میڈیا کے مشکور ہیں۔

اس موقع پر پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی بلال غفار،ارسلان تاج، سدرہ عمران، اسلم خان،عدنان اسماعیل سمیت دیگر موجود تھے پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ دنوں بلدیاتی انتخابات کیلئے ترمیم شدہ بل لیکر آئی جو کہ ایک کالا قانون ہے۔

پی پی نے یہ قبول کرلیا ہے کہ یہ اپنا مئیر نہیں لاسکتے، ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کسی دوسری جماعت کا مئیر آئیگا تو اسے کس حد تک نیچا دکھانا ہے۔

خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گورنر سندھ سے درخواست کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کا پیش کردہ بلدیاتی مسودہ مسترد کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام اراکین کی مشترکہ رائے ہے، صوبہ سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں اس وقت احتجاج کررہی ہیں، بل بدنیتی پر مبنی ہے،وزیر اعلیٰ سندھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بااختیار لوکل باڈیز کا نظام لایا جائیگا، مگر اس بل سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی پی حکومت کو بااختیار نہیں بلکہ بیاختار نظام چاہیے۔

مال بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے،پہلے کراچی میں ضلع بناکر کراچی کو تقسیم کیا اور اب ٹاؤنز بناکر مزید کراچی کو توڑا جارہا ہے اور پی پی یہ سارے ہتھکنڈے صرف اپنی کرپشن کے خاطر کررہی ہے۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ مئیر کا انتخاب شو آف ہینڈز کے بجائے خفیہ رائے شماری کے زریعے کیا جائیگا جسے پیپلز پارٹی کو لوگوں کے ضمیر خریدنے میں آسانی ہوگی۔

مئیر کے انتخاب کیلئے مجموعی طور پر 75کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے پی پی کا وطیرہ ضمیر کی خریداری کرنا ہے ان مئیر 75 کروڑ سے اربوں کمائے گا۔

مزید پڑھیں: ای وی ایم کے ذریعے ہونے والا الیکشن قبول نہیں کریں گے،بلاول بھٹو

ہمیں امید تھی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سولڈ ویسٹ، کے ڈی اے، واٹر بورڈ، ٹرانسپورٹ کا نظام مئیر کے ماتحت ہوگا، مگر مئیر کو اختیارات دینے کے بجائے اختیارات کم کردیے گئے۔

Related Posts