مسلم لیگ ن کی بڑھتی الجھنیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سابق وزیراعظم نوازشریف کی لندن کے ایک ریستوران میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے تصویر وائرل ہونے کے بعد ایک نیا تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا ہے، اس سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے قائد مسلم لیگ ن کی حالت اتنی سنگین نہیں تھی۔

پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے نوازشریف کی شہبازشریف اور اہل خانہ کے ہمراہ ریستوران میں کھانا کھانے کی تصاویر وائرل ہونے پر انہیں طنز و تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، جہاں ایک جانب فواد چوہدری نوازشریف پر زبانی حملے کرتے ہوئے نظر آئے وہیں وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے بھی ان پر تنقید کی ، ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف جب لندن میں ائیر ایمبولینس میں سوار ہوئے توان کی طبعیت ٹھیک تھی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وزیرصحت پنجاب کو نوازشریف کی صحت سے متعلق تازہ رپورٹس لینے کاٹاسک سونپ دیا ہے ، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس 48 گھنٹے میں طلب کرلی ہیں ،نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے علاج میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوازشریف کی لندن میں کوئی بڑی سرجری نہیں کی گئی۔

نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو ڈاکٹروں کے مشورے پراہل خانہ کے ہمراہ سیر اور رات کے کھانے کے لیے باہر لے جایاگیا تھا اور یہ ان کے علاج کا حصہ ہے ، نوازشریف نے گذشتہ ہفتےافغان صدر حامد کرزئی سے اپنی رہائش گاہ پر ایک گھنٹے سے زائد ملاقات کی تھی۔

مسلم لیگ ن حکومت کے ساتھ محاذ آرائی یا مفاہمت کا طریقہ کار اختیار کرنے میں الجھن کا شکار نظر آتی تھی تاہم آرمی ایکٹ کی غیر مشروط حمایت نے نہ صرف پارٹی کے کارکنوں بلکہ متعدد رہنماؤں کوبھی حیرت میں مبتلا کردیا، اس عمل نےپارٹی کے بیانیہ” ووٹ کو عزت دو” پر گہرا اثر ڈالا ہے اور سیاسی طور پر بھی ن لیگ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مریم نواز کے لیے بھی مشکلات میں کمی نہیں آئی ہے ، ان کا نام بدستور ایل سی ایل میں شامل ہے ، آرمی ایکٹ کے حوالے سے بھی ان سے مشورہ نہیں کیا گیا، پارٹی قائدین بھی مریم کو اعتماد میں نہ لینے کے فیصلے کے حوالے سے خاموش ہیں ، یہاں تک کہ اطلاعات ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے قسم کھائی ہے کہ وہ لندن میں ہونے والے اجلاس کی تفصیلات ظاہر نہیں کریں گےتاہم کچھ ن لیگی رہنماؤں نے آرمی  ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے دباؤ کا انکشاف کیاہے۔

شہبازشریف آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے سے آگے بڑھنے کے خواہاں ہے، اس سے ہوسکتا ہے ن لیگ کو وقتی ریلیف مل جائے تاہم اس عمل سے مسلم لیگ ن کے نوازشریف کو اقتدار سے برخاست کیے جانے بعدسے اپنائے گئے بیانیے کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کا اندازہ ن لیگ کو جلد یا بدیر ہوجائے گا ، ن لیگ کا مؤقف ہے پر امن حکمت عملی سے کراقتدار میں واپسی کی راہ ہموا ر کرسکتے ہیں ، ابھی کے لیے یہ اتنا آسان نظر نہیں آتا، درحقیقت وہی ہو رہا ہے جو وزیراعظم عمران خان کی خواہش تھی ، ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کو اپنے راستے سے دور رکھنا۔ 

Related Posts