وزیر اعظم کا دورۂ قطر

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور قطر کے مابین مذہب و ثقافت کی بنیاد پر برادرانہ اور گہرے تعلقات قائم ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف قطر کے 2 روزہ سرکاری دورے کیلئے گزشتہ روز روانہ ہوئے۔

وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف پہلی بار قطر کا دورہ کر رہے ہیں جس کے بارے میں مبصرین کی رائے یہ ہے کہ پاکستان اور قطر کے مابین سیاسی و معاشی شراکت داری و دو طرفہ تعاون کے حوالے سے یہ دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے۔

جب شہباز شریف کابینہ نے کام شروع کیا تو ملک سیاسی و معاشی اعتبار سے سنگین مسائل کی زد پر تھا۔ وزیر اعظم کا دورہ پاکستان کی شدید مالی مشکلات کو دیکھتے ہوئے دوست ممالک کی جانب دیکھنے پر مبنی خارجہ پالیسی کا عکاس قرار دیا جاسکتا ہے۔

دورۂ قطر کے حوالے سے ترجمان دفترِ خارجہ عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے 23 اور 24اگست کو قطر جانے کا فیصلہ قطری امیر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ الثانی کی دعوت پر کیا۔ وزیر اعظم کی روانگی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کردی گئی۔

ایک طرف تو پاکستان پر امید ہے کہ آئی ایم ایف معطل شدہ قرض کی 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جلد جاری کرے گا تاہم زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی پوری کرنے کیلئے کم از کم 4ارب ڈالر کی امداد ضروری ہے۔ وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل دوست ممالک سے 4ارب ڈالر لے کر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنے کا عندیہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔

قطر سے پاکستان کو ایک اقتصادی پیکیج کے اعلان کی بھی توقع ہے جو وزیر اعظم کے دورۂ قطر کے دوران ہی سامنے آنے کی امید کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ دو طرفہ امور بشمول معاشی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینا بھی وزیر اعظم کے دورے کے ایجنڈے میں سرِ فہرست ہے۔

دوحہ میں تعینات سابق سفیر جاوید حفیظ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2019 میں قطر سے جو رقم پی ٹی آئی دور میں حاصل کی تھی، قطر سے امید ہے کہ پاکستان کی مالی مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ادائیگی کیلئے مزید وقت دے دے گا۔

اس وقت قطر میں کم از کم 2 لاکھ پاکستانی مختلف ملازمتیں کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت یعنی درآمدات و برآمدات کا حجم ڈھائی ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔ افغانستان میں قیامِ امن کے سلسلے میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔ 

قبل ازیں 2019 میں امیرِ قطر نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران پاکستان کو 3 ارب قطری ریال فراہم کیے گئے تھے۔ دونوں ممالک کے مابین سفارتی، علاقائی، معاشی اور دفاعی سطح پر دو طرفہ تعاون کی بنیادیں بہت مضبوط ہیں۔

Related Posts