نواز شریف تندرست یا واقعی بیمار ؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر ملک میں کرپشن کے خاتمے کا عزم دہراتے ہوائے کہا ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں کرپٹ افراد کو چھوڑ کے ملک سے غداری نہیں کروں گا، ان کا کہنا ہے کہ میں اکیلا مافیا کا مقابلہ کروں گا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہ کہنا ہے کہ میں  نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، رپورٹ میں تو تھا کہ مریض کو دل کا بھی مسئلہ ہے، کڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، مریض کو باہر جانے کی اجازت نہ دی تو وہ کسی بھی دنیا سے کوچ کرسکتاہے لیکن نوازشریف لندن پہنچتے ہی ٹھیک ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان پریشان ہیں کہ جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگتے ہی مریض ٹھیک ہو گیا، ابھی تک پتہ نہیں لیکن اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے میں پھر سے رپورٹ دیکھ رہا تھا کہ ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹ لیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تیری شان ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف لاہور ہائی کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد منگل کے روز علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوئے تھے ، سابق وزیراعظم نوازشریف نے قطر سے آنیوالی ایئرایمبولینس سے براستہ دوحہ لندن کا سفر طے کیا۔ ایئرایمبولینس میں سوار ہوتے وقت نوازشریف بالکل ہشاش بشاش نظر آئے جس سے شکوک وشبہات نے جنم لیا جبکہ لندن سے جاری ہونیوالی نوازشریف کی تصاویر نے شکوک کو مزید تقویت دی کہ مرض اتنا بھی شدید نہیں تھا جتنا واویلہ کیا گیا۔

دوسری جانب سوئس ڈاکٹر سگواٹ نے پارک لین فلیٹس میں نوازشریف کا معائنہ کیا جبکہ فیملی ذرائع کے مطابق لندن آمد کے بعد سے مسلسل نواز شریف کے ٹیسٹ لیے جارہے ہیں، ڈاکٹروں کی ٹیم ان کی بیماری کی وجوہات جاننے کی کوششیں کررہی ہے اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دماغ کو خون پہنچانے والی شریان 80فیصد بند ہے جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کسی مریض کو اسٹیرائیڈ دیا جاتا ہے تو مریض وقتی طو رپر بہتر محسوس کرتا ہے تاہم بعد میں اس کے نقصانات بھی ہوتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ نوازشریف اسٹیرائیڈز لینے کے سبب بہتر دکھائی دے رہے ہوں جبکہ اندر سے وہ شدید بیمار ہوں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران متعدد بار ڈیل کی اس بار بھی یہ بات بعید ازقیاس نہیں ہے کہ نوازشریف بنا کسی ڈیل کے باہر گئے ہوں لیکن وزیراعظم عمران خان کو اپنے جذبات پر قابو پانے کی ضرورت ہے کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بنا تحقیق کے صرف تصویر کا ایک پہلو دیکھ کر ناصرف رائے قائم کرلیتے ہیں بلکہ عوامی اجتماعات میں اس کا برملا اظہار بھی کردیتے ہیں جس سے اکثر حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان شائد یہ بات بھول گئے ہیں کہ نوازشریف کی بیماری کے حوالے سے وہ خود پوری طرح آگاہ تھے جبکہ شوکت خانم کے قابل ڈاکٹرز اور وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی ان کے شدید بیمار ہونے کی تصدیق کی ۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نوازشریف کے بجائے فی الحال عوام مسائل کے حل پر توجہ دیں کیونکہ یہ عمران خان کی مدبرانہ حکمت عملی ہی کی بدولت ممکن ہوا کہ مولانا کا دھرنا بھی خاموشی سے ختم ہوگیا اور نوازشریف بھی علاج کیلئے بیرون ملک چلے گئے اورحکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت پاکستان کی معاشی صورتحال انتہائی حوصلہ افزا ہے اس لئے اگر عمران خان بطور وزیراعظم عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو قوم ہمیشہ ان کو اچھے لفظوں میں یاد رکھے گی۔

Related Posts