پی آئی اے کو بیرونی سرمایہ کاری کے تحت پرائیویٹ شراکت داری سے چلانے کا منصوبہ

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وفاقی حکومت اقتدار کی منتقلی سے قبل پی آئی اے کو بیرونی سرمایہ کاری کے تحت پرائیویٹ شراکت داری سے چلانے کا منصوبہ تیار کرچکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کی بحالی کیلئے منصوبہ تشکیل دے دیا گیا۔سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں ہولڈنگ کمپنی بنا کر اسے تمام اثاثے اور قرضہ جات منتقل کردئیے جائیں گے جس میں پی آئی اے قرض سے پاک سبسڈری کمپنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی  2 روز سے گیس سے محروم، عوام شدید پریشان

حکومت کے تیار کردہ منصوبے میں فریم ورک کو 2025 تک مکمل کیا جائے گا۔ تنظیمِ نو کا فریم ورک بھی تیار کر لیا گیا۔ بحالی کے منصوبے میں 2 مراحل شامل ہوں گے جس کا مقصد پی آئی اے کو خسارے اور قرض سے پاک کرکے منافع بخش کمپنی بنانا ہے۔

منصوبے کے تحت پی آئی اے کے 40فیصد شیئرز عالمی مارکیٹ میں فروخت کرکے مینجمنٹ بھی آؤٹ سورس ہوگی جبکہ تنظیمِ نو کے عمل میں شفافیت کیلئے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ پی آئی اے پر 742ارب روپے خسارہ اور قرض واجب الادا ہے۔

قرض لینے کیلئے پی آئی اے انتظامیہ نے 350ارب کے گارنٹی لون جبکہ 400 ارب کے اثاثے گروی رکھے۔ اثاثہ جات کی مالیت 130 ارب ہے جبکہ 2023 کے آخر تک مالیاتی خسارہ 850 ارب تک جا پہنچنے کا خدشہ ہے۔

خدشہ ہے کہ 2030 تک پی آئی اے پاکستان کو 259 ارب روپے کا خسارہ دینے والی کمپنی بن جائے گی۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پی آئی اے 110ارب کا نقصان پہلے ہی کرچکی ہے جبکہ 2022 میں مجموعی خسارہ 80ارب تھا۔ پروازوں پر پابندی سے خسارے کا تخمینہ 71ارب سالانہ لگایا گیا ہے۔

Related Posts