نئے پاکستان میں بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہوا نہ تحقیقات کی اجازت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک دیاہے۔ عدالت نے منصوبے کی مجموعی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اکتوبر 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کا آغاز کیا اور 6ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ڈھائی سال گزرنے کے باوجود تاحال یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا اور اس منصوبے کی لاگت میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی انسپکشن ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کا سب سے بڑا منصوبہ ’بس رپیڈ ٹرانزٹ یا بی آر ٹی‘ جلد بازی میں شروع کیا گیا ،منصوبہ بندی ناقص تھی اور ڈیزائننگ میں سنگین نوعیت کی کوتاہیاں ہوئیں جبکہ اس سے قومی خزانے کوبڑا نقصان پہنچا ۔اس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے احکامات پر ایف آئی اے نے بی آر ٹی منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا تو حکومت بھی حرکت میں آ گئی اور تحقیقات رکوانے کے لئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کر کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کاکہنا ہے کہ نیب پر الزام ہے کہ بی آر ٹی 17 ارب سے شروع ہوئی اور117 ارب تک پہنچ گئی ہے ،نیب اس پرایکشن کیوں نہیں لیتا ۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ صرف اس لیے کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی کیونکہ کچھ عدالتوں کے حکم امتناع ہیں۔بی آر ٹی پشاور کے حوالے سے ریفرنسز تیار ہیں لیکن حکم امتناع کی وجہ سے کارروائی نہیں کرپارہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کرپشن کیخلاف اور شفافیت کے بلند عزم کے ساتھ حکومت میں آئی تھی تاہم پی ٹی آئی سابقہ حکومتوں کے مقدمات پر تو پھرتی دکھائی دیتی ہے تاہم جہاں اپنی بات ہوتی ہے تو تحقیقات سے بچنے کیلئے حیلے بہانے تراش لیئے جاتے ہیں۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس، ہیلی کاپٹر کا استعمال، مالم جبہ کے علاوہ بی آرٹی منصوبے کی شفافیت پر سوالات اٹھنے کے بعد حکومت کو خود کو تحقیقات کیلئے پیش کرکے ایک مثال قائم کرنا چاہیے تھی تاہم پی ٹی آئی نے بھی اقتدار کے نشے میں تحقیقاتی اداروں کے سامنے پیشی کو اپنی توہین سمجھتے ہوئے ہر جگہ تحقیقات میں روڑے اٹکانا اپنا وطیرہ بنالیا ہے۔

Related Posts