اپوزیشن جماعتوں (پی ڈی ایم)کی جانب سے اس وقت ملک بھر میں حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے جلسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے، جبکہ سردی کی لہر آنے کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے، کورونا وائرس کی دوسری لہر آنے کے بعد کراچی میں تو سرکاری اسپتالوں میں صورتحال کافی خراب ہوچکی ہے اور متعدد اسپتالوں نے مریضوں کو لینے سے انکار کردیا ہے۔
ایسی صورتحال بن رہی ہے کہ ملک دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جبکہ اپوزیشن ان سب معاملات اور حالات سے قطع نظر مسلسل جلسوں کا انعقاد کررہی ہے۔پی ڈی ایم نے ملتان اسٹیڈیم میں ہونے والے جلسے کے لئے کمر کس لی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے بھی اس بار سخت موقف اپنا یاگیا ہے اور 300کے قریب پی ڈی ایم کے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستان کو اس وقت کورونا جیسی صورتحال کا سامنا ہے، کورونا وائرس کے دوران پاکستان میں ہمارا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے جو کبھی جمہوری جدوجہد سے نہیں گزری، انہوں نے ا پنی زندگی میں کبھی ایک دن بھی کام نہیں کیا۔وزیر اعظم عمران خان اور حکومتی ارکان کی جانب سے پی ڈی ایم کے رویے پر سخت تنقید کی جارہی ہے، مگرصورتحال بہتری کے بجائے مزید خرابی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
پی ڈی ایم کارکنوں اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پی ڈی ایم کے رہنما ء بھی ملتان پہنچ چکے ہیں اور ہر صورت جلسہ منعقد کرنے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی طاقت جلسے کو روکے گی تو عوام کا سیلاب اسے بہاکرلے جائیگا،مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ کارکن تمام رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچیں،جہاں جہاں پولیس یا کوئی بھی قوت راستے میں آتی ہے تواسے توڑیں اور آگے بڑھیں۔انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر وہ ڈنڈا ستعمال کرتے ہیں تو آپ کو بھی ڈنڈا استعمال کر نے کی اجازت ہے۔
ملک اس وقت کورونا کی انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، ایسے میں پی ڈی ایم کی جانب سے جلسوں کا انعقاد یقینا عوام کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے، ایسے میں اپوزیشن رہنماؤں (پی ڈی ایم) کو عوام کی صحت کے بارے میں سوچتے ہوئے دانشمندانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، ناکہ عوام کا جمع غفیر اکٹھا کرکے کورونا کو دعوت دینے کی۔ احتجاج کرنا اپوزیشن کا آئینی حق ہے مگر موجودہ صورتحال میں احتجاج ملک میں کہیں کورونا کا سیلاب نہ لے آئے۔