قیادت کی وباء

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں کورونا وائرس انتہائی تیزی سے اپنے پنجے گاڑھ رہا ہے، ملک میں کورونا کے کیسز ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز جبکہ اموات بھی 3 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہیں تاہم افسوسناک بات تو یہ ہے کہ وفاقی حکومت رمضان کے آخری دنوں میں بے احتیاطی پرعوام کوکورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے۔

وفاقی حکومت روز اول سے لاک ڈاؤن کے حوالے سے شش و پنج کا شکار ہے اور وفاق نے جان بوجھ کر لاک ڈاؤن سے متعلق صوبوں کی مخالفت کرکے صورتحال میں بگاڑ پیدا کیا۔

سپریم کورٹ نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر بازاروں اور شاپنگ مالز کو کھولنے کا فیصلہ کرکے عوام کو عید الفطر سے قبل شاپنگ کی اجازت دی لیکن عوام نے اس فیصلے پر انتہائی منفی ردعمل کے طور پر کسی بھی احتیاطی تدبیر پر عمل کرنا گوارا نہ کیا جس کا نتیجہ ملک میں کورونا کے بدترین پھیلاؤ کی صورت میں سامنے آیا۔

عوام کو شاپنگ کی اجازت دینے والے ججوں نے حالات دیکھ کر اپنی عدالتیں بند کیں اور خود کو اپنے گھروں تک محدود کردیااوراب بھی بیشتر جج اپنے گھروں پر محفوظ ماحول سے لطف اندوز ہورہے ہیں جبکہ عوام اسپتالوں میں دھکے کھارہے ہیں۔

اس وقت پوری دنیا کو کورونا کی وباء کی وجہ سے شدید مشکلات درپیش ہیں لیکن شومئی قسمت کہ پاکستان ، امریکا اور برطانیہ کے عوام کو قیادت کی بیماری کا بھی سامنا ہے کیونکہ پاکستان کے عوام ہمیشہ قیادت کی وجہ سے تکلیف اٹھاتے ہیں جبکہ اس وقت امریکا اور برطانیہ کے عوام بھی اپنے قائدین کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔پاکستان میں وباء کے دوران ناجائز منافع خوروں اور موقع پرستوں نے حالات کا خوب فائدہ اٹھایا ۔

پاکستان کورونا کی وباء سے متاثرہ ممالک میں انتہائی تیز رفتاری سے دنیا کے نقشے میں ایک نمایاں ملک بن کر ابھرا، پاکستان نے دنیا کے نقشے میں 223 میں سے 29 اور پھر 13 نمبرتک سفر انتہائی برق رفتاری سے محض ایک ماہ میں طے کیا لیکن اس کے باوجود ملک میں ایس او پیز پر عملدر آمد کیلئے کوئی تیار نہیں ۔حکومت پاکستان ہمیشہ کی طرح مشکل حالات سے فائدہ اٹھانے کیلئے تگ و دو میں مصروف ہے اور بڑی حد تک امداد سمیٹنے میں کامیاب بھی ہوگئی ہےلیکن درحقیقت کرنا کیا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔

کورونا کی وباء کو مدعا بناکر حکومت نے خوب سیاست چمکائی اور کورونا سے جنگ کا ڈرامہ رچا کر خوب داد سمیٹی اور ہزاروں قیمتیں جانیں ضائع ہونے کے بعد حکومت عوام کو بھوک سے بچانے کا راگ الاپ کر دلاسے دے رہی ہے۔

ہمارا یقین ہے کہ جو ہوتا ہے اچھے کیلئے ہی ہوتا ہے لیکن یہ سوچنے کا مقام ہے کہ کیا وبائی امراض کا فائدہ ہے، مجھے تو آب و ہوا میں تبدیلی کے علاوہ کوئی مثبت چیز دکھائی نہیں دی لیکن لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد کثیف دھول کے بادل پھر اٹھنے لگ گئے ہیں  اورفضاء میں کاربن کی تہہ واپس بننا شروع ہوچکی ہے۔

Related Posts