امریکا ایران تنازعہ میں پاکستان کوفریق نہیں بننا چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اعلی ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے لئے امریکا کی یکطرفہ کارروائی کے اثرات پاکستان پر بھی منڈلارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس واقعے کے فوری بعد امریکی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو فون کرکے انہیں اعتماد میں  لیا۔

یہاں یہ بات بھی اہم کہ ہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے اپنے ہم منصب کے بجائے آرمی چیف کو کیوں ترجیح دی تاہم اس بات چیت کے دوران پاک فوج کے سربراہ قمر جاوید باجو ہ نے امریکا کو صورتحال کاادراک کرتے ہوئے صبر وتحمل کا مشورہ دیا جبکہ مائیک پومپیو امریکی مفادات کے تحفظ کا راگ الاپتے ہوئے ایران کیخلاف مزید کارروائی کا عندیہ بھی دے گئے۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ امریکا نے ایران کیساتھ کشیدگی بڑھتے ہی جہاں پاکستان کے ساتھ رابطے استوار کئے وہیں پاکستان کے ساتھ فوجی تربیتی پروگرام کی بحالی کا اعلان کردیا تاہم سیکورٹی امداد ، فوجی سازوسامان اور فنڈز کی فراہمی تاحال معطل ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ سال دورہ امریکا کے دوران ایف سولہ طیاروں کیلئے تکنیکی مدد کی منظوری کے اقدام پر بھی کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

پاک فوج کے ترجمان نے بھی خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر فوج کی جانب سے غیرجانبدار رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ پاک فوج مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعہ میں فریق نہیں بنے گی تاہم موجودہ صورتحال کے تناظر میں فی الحال کچھ کہنا ممکن نہیں ہے کہ آگے چل کر صورتحال کیا رخ اختیار کرے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کاکہناہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے لیکن پاکستان امن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یقینی طور پر اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گاجبکہ غور طلب بات یہ ہے کہ اگر سعودی عرب بھی معاملے میں شریک ہوجاتا ہے تو پاکستان کس حد تک خود کو غیر جانبدار رکھ پائے گا۔

امریکی حملے کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہوچکے ہیں، ایران کے مقدس مقام پر سرخ پرچم لہرا دیا گیا ہے جسے جنگ کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ ایران کی جانب سے قاسم سلیمانی کی تدفین کے بعد ردعمل متوقع ہے تاہم امریکی صدرٹرمپ نے خطے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی صورت میں ایران کے 52 مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہےجس نے تنائو کی کیفیت کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

خطے کے موجودہ حالات میں پاکستان کا کردار ایک بار پھر انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت اس تنازعہ میں فریق نہ بنے کیونکہ اس سے پہلے افغان جنگ میں امریکا کا ساتھ دیکر پاکستان نے بہت نقصان اٹھایاہے۔ پاکستان کی جانب سے فریق بننے سے افغان امن عمل بھی متاثر ہوسکتا ہے جو کہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔

Related Posts