پاکستانی نوجوان نے ہڈیوں کو تباہ کردینے والی لاعلاج بیماری پر قابو پا کردنیا کو حیران کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی نوجوان نے ہڈیوں کو تباہ کردینے والی لاعلاج بیماری پر قابو پا کردنیا کو حیران کردیا
پاکستانی نوجوان نے ہڈیوں کو تباہ کردینے والی لاعلاج بیماری پر قابو پا کردنیا کو حیران کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی نوجوان فرقان بن عمران نے ہڈیوں کو تباہ کردینے والی لاعلاج بیماری پکنوڈسوسٹوسز پر قابو پا کر دُنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

جواں سال فرقان بن عمران نے اپنی بیماری کے خلاف جدوجہد پر گفتگو کرتے ہوئے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ پکنو ڈسوسٹوسز ایک بہت کمیاب بیماری ہے اوراوسطاً ہر 20 لاکھ میں سے ایک بچے کو یہ بیماری ہوجاتی ہے۔ اب تک پوری دنیا میں اس بیماری کے 200 کے لگ بھگ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فرقان بن عمران نے کہا کہ ابھی تک اس بیماری پر تحقیق سامنے نہیں آئی۔ اس کے الگ الگ مراحل ہوتے ہیں جس میں بہت معمولی اور بہت شدید بیماری شامل ہیں۔ مجھے یہ بیماری نہ زیادہ شدید تھی اور نہ ہی زیادہ معمولی نوعیت کی، جبکہ بیمار شخص کی ہڈیاں چاک جیسی ہوجاتی ہیں۔

چاک کی مثال کی وضاحت کرتے ہوئے فرقان بن عمران نے کہا کہ جیسے چاک کے ذریعے آپ بلیک بورڈ پر لکھتے ہیں تو وہ آہستہ آہستہ گھس کر ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح ہڈیاں بھی گھسنے لگتی ہیں۔ زیادہ کروٹ لی جائے یا جھٹکا لے کر بیٹھنے پر بھی ہڈیاں ٹوٹ جانے اور فریکچر کا خدشہ ہوتا ہے۔

گفتگو کے دوران فرقان بن عمران نے کہا کہ اس بیماری کی دیگرعلامات بھی موجود ہیں لیکن زیادہ تر اس کا حملہ انسان کی ہڈیوں پر ہوتا ہے۔ چلتے چلتے اگر میرے راستے میں گڑھا آجاتا یا جھٹکا لگ جاتا تو ٹانگیں اپنی جگہ چھوڑ دیتی تھیں یا پھر ہڈیاں ٹوٹ جاتی تھیں۔ اسی طرح میں 11 بار ہڈیاں فریکچر کروا چکا ہوں۔

ماضی میں اپنی بیماری کے متعلق بتاتے ہوئے فرقان بن عمران خان نے کہا کہ 2 بار میری ران کی ہڈیاں 2012 اور 2014 میں کریک ہوئیں۔ پھر میں نے ہالی ووڈ اداکار آرنلڈ شوازینگر کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں وہ باڈی بلڈنگ کر رہے تھے۔ اس سے میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ مجھے بھی باڈی بلڈنگ کرنی چاہئے۔

بیماری پر قابو پانے کا قصہ سناتے ہوئے فرقان بن عمران نے کہا کہ ہڈیاں جب مسلز کے ذریعے مضبوط بنانے کی کوشش کی جائے تو انہیں ایک حفاظتی تہہ میسر آجاتی ہے۔ میں نے خطرہ مول لے کر ورزش شروع کردی۔ مجھے ڈاکٹرز نے سمجھایا کہ آپ یہ غلط کر رہے ہیں، لیکن میں نے ان کی بات نہیں سنی۔

ورزش کے طریقۂ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے فرقان بن عمران نے کہا کہ میں نے اچھی طرح پہلے تحقیق کی، کتابیں پڑھیں اور اسے اپنے جسم پر نافذ کیا۔ 2 سال تک مجھے ورزش کے منفی اثرات بھی سہنے پڑے لیکن یہ تحقیق اور محنت کام کر گئی اور آج میں آپ کے سامنے ہوں۔ اب بھی ڈر لگتا ہے کہ ہڈی کہیں سے ٹوٹ نہ جائے۔

فرقان بن عمران نے کہا کہ مجھے اللہ سے پوری امید ہے کہ ہڈیاں اب کبھی نہیں ٹوٹیں گی۔ بین الاقوامی سطح پر بہت سے ڈاکٹرز نے مجھے کال کی۔ لوگوں نے بھی مجھے کہا کہ آپ ہمارے لیے قابلِ تقلید مثال بن چکے ہیں۔ ڈاکٹروں کے پاس میرے کیس کی کوئی عقلی توجیہہ نہیں ہے کہ یہ سب کیسے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق جو ممکن نہیں ہے، میں نے وہ کر دکھایا۔ میں دنیا میں وہ پہلا مریض ہوں جس نے اس بیماری پر قابو پایا ہے۔ اگر ایک دن ورزش نہ کروں تو لگتا ہے کوئی ہتھوڑے مار رہا ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ اس بیماری کے دیگر مریضوں کی بھی ہر ممکن رہنمائی کروں۔

مستقبل کے ارادوں سے متعلق فرقان بن عمران کا کہنا تھا کہ میں فٹنس ٹرینر بننا چاہتا ہوں۔ آپ کو کوئی بھی بیماری ہو، آپ کا سب سے اہم اثاثہ دماغ ہوتا ہے۔ اگر ذہن مضبوط نہیں ہے تو کسی بیماری یا مسئلے پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ اگر دماغ کو درست کاموں میں استعمال کیا جائے تو بہت مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی حفاظت کیلئے شہریوں نے خود اقدامات اٹھانا شروع کردئیے

Related Posts