پاکستانی سائنسدانوں نے چاولوں کی نئی اور انوکھی ورائٹی پیدا کرلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی سائنسدان چاول کی اب تک کی سب سے لمبی ورائٹی (9.5 ملی میٹر) پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

یہ کامیابی رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ کاکو کے سائنسدانوں نے حاصل کی ہے، ان کی تیار کردہ چاول کی نئی قسم سونا سپر باسمتی کا ہر دانہ 9.5 ملی میٹر کی لمبائی کا حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گلگت بلتستان۔۔۔ خوابوں کی تعبیر

اس سے قبل سب سے زیادہ لمبائی اسی ادارے کی تیار کردہ رائس ورائٹی PK 2021 نے حاصل کی تھی، جس کے دانے کی لمبائی 8.26 ملی میٹر تھی۔

ادارے کے چیف سائنسداں سید سلطان علی اور ڈاکٹر مخدوم صابر کے مطابق رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو کی تیار کردہ چاولوں کی دو اقسام کو PARC میں منعقدہ ورائٹی ایویلیوایشن کمیٹی میں عام کاشت کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ 

ڈاکٹر مخدوم صابر کے مطابق چاولوں کی ایک قسم سونا سپر باسمتی ہے جو کہ اب تک کا سب سے لمبا باسمتی اناج ہے جس کی لمبائی 9.5 ملی میٹر ہے جبکہ اسی ادارے کی تیار کردہ دوسری ورائٹی وائٹل سپر باسمتی کہلاتی ہے جو آئرن اور زنک کی زیادہ مقدار کی حامل ملک کی پہلی مضبوط ورائٹی ہے۔

علاوہ ازیں RRI معاصر روزنامہ جنگ کے مطابق کالا شاہ کاکو نے موٹے چاولوں کی ملک میں پہلی نئی ہائبرڈ قسم KSK 2023 بھی متعارف کرائی ہے، جس کی فی ایکڑ پیداوار 110 من حاصل کی جاسکتی ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ چاولوں کی یہ ہائبرڈ قسم 109 دن میں تیار ہوجاتی ہے۔

ادارے کے چیف سائنٹسٹ سید سلطان علی نے چاولوں کے سائنسدانوں کی بھرپور کاوشوں کے نتیجے میں اس شاندار کامیابی کو سراہا۔

دوسری جانب یورپین دارالحکومت برسلز میں قائم پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تمام سائنسدانوں کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ادارہ وطن عزیز میں آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے تناظر میں فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے اپنی کوششوں میں مزید اضافہ کرے گا۔

جس سے نہ صرف بہترین تجارتی فصل کی صورت میں زیادہ زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے گا بلکہ ملکی آبادی کی غذائی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts