سیاستدانوں کی ضمانتیں اور گرفتاریاں 

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کے کسی بھی جمہوری ملک میں اپوزیشن کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے، حکومت کیا کر رہی ہے، کیسی پالیسیاں بن رہی ہیں، کون بنا رہا ہے اور ان پالیسیوں کے عوام پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اپوزیشن ان تمام چیزوں پر نظررکھتی ہے لیکن پاکستان میں اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپوزیشن نام کی کوئی چیز باقی رہی ہی نہیں۔

دو بڑی اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو اس وقت صرف اپنی فکر لاحق ہے، دونوں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کرپشن مقدمات میں نیب کی پیشیاں بھگت رہی ہے۔

تاہم ان دنوں سیاستدانوں کی ضمانتوں کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے، مسلم لیگ ن کے قائدنوازشریف اور شہباز شریف لندن پہنچ چکے ہیں، سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی ، ڈاکٹر عاصم حسین کو ضمانت مل چکی ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر بلدیات سندھ شرجیل میمن کی 5 لاکھ کے مچلکوں پررہائی کےاحکامات جاری کردیے جبکہ اس کیس کی انکوائری میں سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ بھی عبوری ضمانت پر ہیں ان کے علاوہ 4 ملزمان اور 2 کمپنیاں 29 کروڑ روپے میں نیب کے ساتھ پلی بارگین کر چکی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں گرفتار ن لیگ کے رہنما وسابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کر لی جبکہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی رہائی سے متعلق احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کردیا احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

جہاں اپوزیشن کے اہم رہنمائوں کو اسیری سے رہائی ملی وہیں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماوسابق وفاقی وزیراحسن اقبال کو نیب نے گرفتار کرلیا ہے جس پر مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کی گرفتاری کا مقصد اپوزیشن کی آواز کو دبانا ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آج نیب نے طلب کررکھا ہے تاہم انہوں نے نیب میں پیش ہونے سے انکار کردیا ہے، بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ میں گرفتار ہوکر زیادہ خطرناک ہوجائوں گا ، انہوں نے نیب کو چیلنج دیا ہے کہ ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرلو۔

انہوں نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو سیاست سے روکا جارہا ہے اور اسی لئے اپوزیشن رہنمائوں پر مقدمات قائم کرکے انہیں دبائو میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ پشاور بی آر ٹی کیس سمیت دیگر کیسوں میں ملوث حکومتی وزرا واراکین کیخلاف کارروائی نہ ہونے سے بھی شکوک جنم لے رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کرپشن کیخلاف ہمیشہ سے سخت موقف رہا ہے ، عمران خان کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے کمپرومائز پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت کے قیام کے بعد ملک میں کرپشن کے کیسز کی تحقیقات میں تیزی دیکھنے میں آئی تاہم دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کیخلاف مقدمات پی ٹی آئی حکومت میں نہیں بلکہ انہی دونوں جماعتوں کے ادوار میں قائم ہوئے۔

پی ۓٹی آئی حکومت کی جانب سے آزادانہ کام کرنے کا موقع ملنے پر نیب نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کیخلاف مقدمات میں مستعدی دکھائی تاہم یہ کہناہے کہ پی ٹی آئی حکومت مقدمات بنارہی ہے زیادتی کے مترادف ہے تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے کرپشن مقدمات سے توجہ کم کرکے عوامی مسائل کے حل کی طرف مرکوز کرلی ہے شائد یہی وجہ ہے کہ کرپشن کیخلاف مقدمات میں اپوزیشن کو ریلیف مل رہا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اب اپنی ساری توجہ کرپشن کیسز پر مرکوز نہیں رکھیں گے، اب انہوں نے اپنی توجہ گورننس کی بہتری، ملکی معیشت اور عام آدمی کی حالت بہتر بنانے پر مرکوز کرلی ہے۔

Related Posts