اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان سارک تنظیم کی کامیابی کیلئے اپنا فعال کر دار جاری رکھے گا،عوام کی جان اور روزگار بچانے کی ہماری متوازن کوششیں کورونا کے اثرات کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں،کورونا کے پھیلاؤپر قابو پانے کے لئے علاقائی سطح کی سوچ اور اقدامات کی ضرورت ہے۔
ہمیں درپیش مشترکہ مسائل میں کورونا کی عالمی وبا، تحفظ خوراک، ٹڈی دل کا حملہ اور ماحولیاتی تغیر شامل ہیں جس سے نبردآزما ہونے کیلئے علاقائی سطح پر مشترکہ طرز عمل اور سوچ کی ضرورت ہے۔
جنوبی ایشیاء کے عوام کی ترقیاتی ضروریات کو تب ہی پورا کیاجاسکتا ہے جب باہمی طور پر وسائل کو جمع کرکے علاقائی انداز اور طرز عمل اختیار کیاجائے،پاکستان اپنا حصہ ڈالنے اور اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ خطوں کے سٹیٹس کو تبدیل کرنے کے لئے ہر غیرقانونی اور یک طرفہ اقدام کی ہمیں بھرپور مذمت اور مخالفت کرنا ہوگی۔ایسے یک طرفہ اقدامات امن وآشتی اور تعاون کا علاقائی ماحول پیدا کرنے کے ہمارے اجتماعی مقصد کے لئے زہرقاتل ہیں، جن کی ہمیں بھرپور مزاحمت کرنا ہوگی۔
جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے75ویں اجلاس کے موقع پر سارک وزراتی کونسل کے غیررسمی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لئے یہ امرانتہائی باعث مسرت ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کے انعقاد کے موقع پر سارک وزارتی کونسل کے اس غیررسمی اجلاس میں اپنے معزز ہم منصبوں کے ساتھ یہاں موجود ہوں۔
انہوں نے کہاکہ میں سارک وزارتی کونسل کے چیئرپرسن پردیپ کمار گیاوالی کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس غیررسمی نشست کا اہتمام فرمایا۔
انہوں نے کہاکہ میں سارک کے سیکرٹری جنرل عزت مآب ایسالہ ویراکون کو بھی سراہتا ہوں کہ انہوں نے رکن ممالک کو سارک کے تحت تعاون کے کلیدی شعبہ جات میں اب تک ہونے والی اہم بات چیت اور پیش رفت پر عمل درآمد سے متعلق تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ سارک کے بانی رکن کے طور پر پاکستان ہمیشہ سے اس تنظیم کو بے حد اہمیت دیتا آیا ہے اور سارک منشور کے مقاصد اور اصولوں کے ساتھ پختہ وابستگی پر کاربند ہے۔ انہوں نے کہاکہ سارک مساوات پر مبنی خودمختاری کے اصول پرقائم ہے جو بامعنی علاقائی تعاون کی بنیاد ہے۔
پاکستان اس اہم تنظیم کی کامیابی کے لئے اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔ اس اجلاس کا ورچوئل انداز میں منعقد ہونا عالمی سطح پر کورونا وبا کے اثرات کی موجودگی کا ثبوت ہے، ہم کورونا وبا کے نتیجے میں انتقال کر جانے والوں کے لئے غم کا اظہار کرتے ہیں اور ان سب کے لئے دعا گو ہیں جو اس عفریت سے برسرپیکار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کورونا وبا کے اثرات کے نتیجے میں 1930 کے گریٹ ڈپریشن سے بھی بدتر معاشی بحران پیدا ہوئے ہیں جن کے معیشت، معاشروں اور اقوام پر نہایت ہی گہرے اثر مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ”سمارٹ لاک ڈاون“، ٹیسٹ، ٹریسنگ اور کورنٹین کی جامع حکمت عملی کے ذریعے کورونا کی روک تھام میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی جان اوران کا روزگار بچانے کی ہماری متوازن کوششیں کورونا کے اثرات کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں۔