مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان نے سعودی عرب کے دبائو کی وجہ سے کوالالمپور سمٹ میں شرکت کا موقع گنوادیا، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سعودی عرب کی ناراضگی کے پیش نظر ملائیشیا میں منعقدہ کوالالمپور سمٹ میں خود بھی شرکت نہیں کی بلکہ پاکستان سے کوئی وفدبھی اجلاس میں شریک نہیں  ہوا۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی غیر موجودگی کو سربراہان مملکت نے شدت سے محسوس کیا جبکہ اس حوالے سے ترک صدر کا ایکانکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کواقتصادی پابندیوں کی زنجیر میں جکڑ کر کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے روک لیا۔ ترک صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی معاشی مجبوریوں کے سبب اس اجلاس سے دستبردار ہونا پڑا۔

ترک صدر کے مطابق سعودیہ نے وزیراعظم عمران خان کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ کوالالمپور سمٹ میں گئے تو سعودی عرب میں کام کرنے والے 40 لاکھ پاکستانیوں کو نکال کر ان کی جگہ بنگالیوں کو بھرتی کرلیا جائے گا، اس کے علاوہ سعودیہ نے یہ بھی دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں رکھے گئے اپنے سارے پیسے نکال لے گا۔

پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے ایک مختصر پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سمٹ میں اس لیے شرکت نہیں کی کیونکہ اس کانفرنس کے باعث بڑے مسلمان ممالک کو امہ کی تقسیم کے حوالے سے خدشات لاحق تھے اور اس حوالے سے کوششیں کی جانی چاہئیں تھیں۔

پاکستان کی جانب سے مسلم ممالک کے مابین مسائل کے حل کے حوالے سے غیرجانبداری کی پالیسی برقرار ہے اورپاکستان نے بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی اور پاکستان نے یمن میں فوج بھیجنے سے انکار کرکے خود کو غیر جانبدار رکھا اسی طرح موجودہ صورتحال میں بھی اس معاملے کو سفارتی طور پر بہتر طریقے سے سنبھالا جاسکتا تھا۔

پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں لیکن ان دونوں ممالک نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا اور بھارت کی جانب سے متنازع شہریت بل کے حوالے سے بھی سعودیہ اور امارات کی جانب سے کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں۔

کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ان دونوں ممالک کی جانب سے اعلیٰ اعزازت سے نوازا گیا اور بڑے پیمانے پر تجارتی معاہدے کرکے اپنی ذاتی مفادات کو ترجیح دی جبکہ اس کے برعکس ترقی اور ملائیشیا نے اقوام متحدہ میں بھارت کی مذمت کی اور دونوں ممالک نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے میں بھی مدد کی۔

کوالالمپور سمٹ کو اوآئی سی کے متبادل قرارد دیتے ہوئے امت کے اتحاد میں دراڑ کی کوشش قرار دینے والے اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کیلئے کوئی خاطر خواہ کارہائے نمایاں انجام دینے میں تاحال ناکام دکھائی دیتے ہیں، اوآئی سی کا کردار محض ایک نمائشی ادارے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

پاکستان کا نام کوالالمپور سمٹ کے میزبانوں میں شامل تھا کیونکہ یہ خواب عمران مہاتیر اور اردگان نے ملکر دیکھا تھا تاہم پاکستان نے سعودی عرب کے دبائومیں آکر اسلامی ممالک کی ایک موثر آواز بننے کا موقع گنوا دیا ہے۔

پاکستان کو اقوام عالم کے مابین پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے کی بجائے اپنی سمت کا تعین کرنا چاہیے اور پاکستان کو کسی بھی ملک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی قیمت دیگر ممالک کے ساتھ قطع تعلق کرکے نہیں چکانی چاہیے ۔

Related Posts