پاکستان کی اسرائیلی افواج کے ہاتھوں فلسطینی خاتون صحافی کے قتل کی شدید مذمت

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی اسرائیلی افواج کے ہاتھوں فلسطینی خاتون صحافی کے قتل کی شدید مذمت
پاکستان کی اسرائیلی افواج کے ہاتھوں فلسطینی خاتون صحافی کے قتل کی شدید مذمت

اسلام آباد: پاکستان نے اسرائیلی افواج کے ہاتھوں فلسطینی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان مغربی کنارے کے شہر جنین میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی چھاپے کی کوریج کرنے والی صحافی شیریں ابو عقلیہ کے قتل کی مذمت کرتا ہے، حکومت پاکستان اور عوام صحافی شیریں ابو عقلیہ کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے پردہ اٹھانے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی اسرائیلی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، ایسے اقدامات قابض فوج کے ظلم کا پردہ چاک کرتے رہیں گے۔

پاکستان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیلی قبضہ ختم کروانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ  کا کہنا تھا کہ پاکستان بنیادی حقوق اور عزت و وقار کے حصول کے لئے فلسطینی عوام،حکومت اور ریاست کے ساتھ ہے، پاکستان فلسطینی عوام اور ان کے مقصد کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

صحافی کا قتل

گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کرکے الجزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کو قتل کردیا، جاں بحق صحافی مغربی کنارے میں اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں مصروف تھیں۔

عربی کے معروف چینل الجزیرہ اور فلسطینی وزارتِ صحت نے مغربی کنارے میں شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تصدیق کردی۔ وزارتِ صحت کے مطابق موت کی تصدیق ہسپتال میں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی شیریں ابو عاقلہ کون تھیں؟

الجزیرہ کا کہنا ہے کہ خاتون صحافی کو مغربی کنارے میں واقع شہر جینن میں بدھ کے روز گولی کا نشانہ بنایا گیا۔ زخمی حالت میں انہیں علاج کیلئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق ہوگئی۔

اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ابو عاقلہ کی ہلاکت کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی افواج نے منظم طریقے سے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔ “یہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے اس نظامی عمل اور بہت سے دوسرے فلسطینی صحافیوں کے قتل کے تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔”

الجزیرہ کے صحافی علی السمودی، جنہیں اسرائیلی فورسز نےابو عاقلہ کے ساتھ گولی مار دی تھی لیکن اب ان کی حالت مستحکم ہے، نے کہا کہ جائے وقوعہ پر فلسطینی مسلح جنگجوؤں کی موجودگی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی فوج کے چھاپے کی فلم بنانے جا رہے تھے کہ اچانک انہوں نے ہمیں فلم چھوڑنے یا فلم بند کرنے کے لیے کہے بغیر گولی مار دی۔

’’پہلی گولی مجھے لگی اور دوسری گولی شیریں کو لگی۔ انہوں نے اسے سرد مہری سے قتل کیا کیونکہ وہ قاتل ہیں اور وہ صرف فلسطینی عوام کو قتل کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ پر فلسطینیوں کی طرف سے کوئی فوجی مزاحمت نہیں تھی۔

Related Posts