گرے لسٹ، پاکستان اور متحدہ عرب امارات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں برس جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے متعلق مزید تحفظات بھی دور کیے جائیں۔

پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی فراہم کی گئی لسٹ کے مطابق 34 اہداف پورے کرنے تھے جن میں سے صرف 2 پورے نہیں ہوئے جس پر ایف اے ٹی ایف حکام نے مالیاتی جرائم کے خلاف مضبوط پیشرفت کی تعریف کی۔

دلچسپ طور پر پاکستان بھی اسی فہرست کا حصہ ہے جس میں متحدہ عرب امارات شامل ہے کیونکہ خلیجی ممالک کو نگرانی کی بڑھتی ہوئی فہرست کا حصہ بنا لیا گیا ہے جن کی سخت جانچ پڑتال ہوگی۔ یو اے ای کو بدعنوانی روکنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔

ماضی میں بھی متحدہ عرب امارات کو کالے دھن کی ترسیل روکنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کئی سال سے دبئی کے تجارتی سیاحتی مرکز پر امیروں کیلئے منی لانڈرنگ کی محفوظ پناہ گاہ ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

آج سے کم و بیش 4سال قبل 2018ء میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ہزاروں امیر پاکستانی دبئی  میں گزشتہ 10 سال میں 4.2 ٹریلین روپے کی جائیدادیں بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں جنہیں سالانہ ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں مذکورہ امیر پاکستانیوں کی فہرست جمع کرادی گئی ہے تاہم اس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔ پاکستان پر امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے اسے جلد نکال لیا جائے گا جبکہ پاکستان کے مقابلے میں یو اے ای ایک امیر ملک ہے۔

متحدہ عرب امارات مشرقِ وسطیٰ کا مالیاتی مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کے صدر دفاتر ہیں۔ یہاں بھاری تعداد میں سیاحوں کی آمدورفت رہتی ہے۔ گرے لسٹ میں شمولیت سے یو اے ای کے معاشی عروج کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

آج سے 4 سال قبل پاکستان کو 2018 میں گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کم کردی۔ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے قانون سازی پر بھی کام کیا ہے۔

جامع ایکشن پلان کے تحت پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 32اہداف تو پورے کر لیے، تاہم ملکی نظامِ انصاف میں کئی خامیاں تاحال باقی ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے فیصلے طاقتور ممالک کے زیر اثر پاکستان پر دباؤ ڈالنے کیلئے کیے گئے ہیں۔

اتفاق کی بات یہ ہے کہ 2018 میں ہی پی ٹی آئی کی حکومت معرضِ وجود میں آئی جب پاکستان گرے لسٹ میں شامل ہوا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان جلد سے جلد ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے۔ 

Related Posts